بلاگ

سیسلین مافیا اور ججز!!

تحریر: طیب بلوچ

پاکستان جانتا ہے کہ آل شریف کا احتساب کرنے پر ججز اور پانامہ سکنڈل کی تحقیقات کرنے والی جی آئی ٹی کے ممبران کو شریف کے حواریوں نے بانگ دہل سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں, اسی وجہ سے سپریم کورٹ کے جج جسٹس شیخ عظمت سعید نے انہیں سیسلین مافیا سے تشبیہ دی تھی, سیسلن مافیا اٹلی کا بدنام زمانہ گینگ ہے جو مافیا کے خلاف کیسز سننے والے ججز کو بھی قتل کردیتا ہے.

یہی کچھ اب پاکستان میں شروع ہوچکا ہے سپریم کورٹ کے ججز کو اپنے حفظ و امان میں رکھے, پاکستانی سسلین مافیا اب ججز کے خلاف متحرک ہوچکا ہے, انتہائی نڈر اور دلیر جج جسٹس اعجازالاحسن کے گھر پر رات اور پھر آج صبح دوبارہ فائرنگ کی گئی. چیف جسٹس میاں ثاقب نثار واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر ان کے گھر پہنچے اور آئی جی پنجاب سے اس بابت رپورٹ بھی طلب کرلی ہے.

جسٹس اعجازالاحسن سپریم کورٹ کے مانٹرنگ جج بھی ہیں جو شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں چلنے والے ریفرنسز کی نگرانی بھی کررہے ہیں ہفتہ وار رپورٹ بھی نیب کی جانب سے انہیں پیش کی جاتی ہے اس کے علاوہ انہوں نے پانامہ کیس کی سماعتیں کرتے ہوئے کپٹل ایف ذیڈ ای کا معاملہ بھی اٹھایا تھا.

اس کے علاوہ جسٹس اعجازالا حسن سانحہ ماڈل ٹاون کی سماعت کرنے والے بنچ کا بھی حصہ ہیں, شریف خاندان کے خلاف چلنے والے تمام ہائی پروفائلز کیسز میں جسٹس اعجاز الاحسن بنچ کا حصہ ہیں. ان کے گھر ماڈل ٹاون میں فائرنگ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے یہ پنجاب حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے.

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی دفتر اور پنجاب کے حکمران شہباز شریف کے دفتر اور گھر کے قریب میں یہ واقعہ رونما ہوا کیونکہ جسٹس اعجازالاحسن کا گھر بھی ماڈل ٹاون میں ان کے قریب ہی ہے, پہلے رات کو فائرنگ ہوئی اور پھر دوبارہ صبح کو فائرنگ ہوئی فائرنگ کا یہ واقعہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی ہے جس کا مقصد بادی النظر میں ججز کو خوف زدہ کرنا ہے اور ان پر دباو لانا ہے.
آل شریف کی جانب سے یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں ہورہا بلکہ ان کے زرخرید حواری پہلے ہی ججز کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے چکے ہیں اور ماضی بھی گواہ ہے کہ شریف خاندان خود کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے کیونکہ ابھی تک قوم کو ان کی جانب سے سپریم کورٹ پر کیا جانے والاحملہ یاد ہے.

اب سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس اعجازالاحسن کے گھر پر فائرنگ نے ثابت کیا کہ یہ سیسلین مافیا کسی حد تک بھی جاسکتا ہے, پنجاب حکومت کی ناک کے نیچے ماڈل ٹاون جیسے پوش علاقے میں سپریم کورٹ کے جج کے گھر پر فائرنگ نے حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے جس صوبے کا وزیر قانون اور وزیر داخلہ ہی سیسلین مافیا کا سرغنہ ہو وہاں ججز پر فائرنگ کے اس طرح کے واقعات سے تعجب نہیں ہوتا.

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ججز فی الفور سیکورٹی بڑھائی جائی ہائکورٹ اورسپریم کورٹ کے ججز کے علاوہ شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں کیس سننے والے جج کو بھی مکمل سکیورٹی دی جائے تاکہ وہ مافیا اور گینگ کے اوچھے ہتکنڈوں سے محفوظ رہیں.

اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور ان بہادر ججز کو اپنی امان میں رکھے اور انہیں حوصلہ دے کہ وہ بلا خوف و خطر فیصلے کرسکیں. آمین

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close