بلاگ

رحیمیار خان کا نیا سیاسی منظرنامہ

تحریر: نادر بلوچ

ضلع رحیم یار خان اپنے چھ قومی اور تیرہ صوبائی حلقوں کے ساتھ آئندہ آنے والے الیکشن میں ایک اہم اہمیت کا حامل ضلع ہے اور جوں جوں انتخابات قریب آرہے ہیں، رحیم یارخان میں سیاسی درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے۔ پاکستان کی تین بڑی جماعتوں، پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے سیاسی ورکرز اور رہنماء آئندہ الیکشن کو جیتنے کے لئے پُرعزم ہیں۔ اس ضلع کے تمام حلقوں میں امیدواروں کے درمیان متوقع صورتحال کچھ یوں ہے۔

این اے 175 رحیم یار خان 1:
رحیم یارخان کے پہلے قومی اسمبلی کے حلقے کا نیا نمبر این اے 175 ہے۔ اس حلقے کی آبادی آٹھ لاکھ 34 ہزار 642  افراد مشتمل ہے۔ یہ حلقہ لیاقت پور میونسپل کمیٹی، قصبوں سدھو والی، شیدانی شریف، خان بیلہ، پکا لاڑاں، الہ آباد اور تارو کاری پر مشتمل ہے۔ اس حلقہ میں قصبوں کے ساتھ ساتھ چکوک بھی شامل کئے گئے ہیں۔ اس حلقے میں تحریک انصاف کے مخدوم احمد عالم انور، مسلم لیگ نون کے مسعود احمد، پپلزپارٹی کے قطب فرید کویجہ اور آزاد امیدوار حامد سعید کاظمی کے درمیان مقابلہ ہے۔ حامد سعید جو پہلے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے تھے، اس بار آزاد امیدوار کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں، ان کا پیری مریدی کا بڑا حلقہ احباب ہے۔ اس لئے ان کے آزاد الیکشن لڑنے سے ووٹ کی تقسیم کا نقصان پیپلزپارٹی کو ہوگا، جس کا فائدہ پی ٹی آئی امیدوار کو ہوگا۔ یوں اس حلقے میں تحریک انصاف کے امیدوار مخدوم احمد عالم انور کے جیتنے کے چانسز زیادہ ہیں۔

این اے 176 رحیم یار خان 2:
رحیم یار خان کے دوسرے قومی اسمبلی کے حلقے کا نیا نمبر این اے 176 ہے۔ اس حلقے کی آبادی سات لاکھ 65 ہزار 764 افراد پر مشتمل ہے۔ اس حلقے میں میونسپل کمیٹی خانپور، چولستان کے چکوک عباسیہ ون ایل، عباسیہ ٹو ایل، ٹو آر چولستان، سیون آر چولستان، عباسیہ ون، عباسیہ ٹو اور مشہور قصبے گلشن فرید چولستان، حیدر شاہ، ہیڈ فرید، باغو بہار، بھٹہ شیخان، نواں کوٹ شامل ہیں۔ اس حلقے سے پیپلزپارٹی کے میاں عبدالستار، نون لیگ کے شیخ اعجاز الدین کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ اس حلقے میں کس کی پوزیشن زیادہ مضبوط ہے کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔

این اے 177 رحیم یار خان 3:
رحیم یار خان کے تیسرے قومی اسمبلی کے حلقے کا نیا نمبر این اے 177 ہے۔ اس حلقے کی آبادی سات لاکھ 68 ہزار 719 افراد پر مشتمل ہے۔ نئی حلقہ بندی کے تحت اس حلقے میں میونسپل کمیٹی ظاہر پیر، مشہور قصبے و چکوک چاچڑاں شریف، سمکہ، ججہ عباسیاں، گڑھی اختیار خان، کوٹسمابہ موہل، رکن پور، احسان پور، دولت پور، آباد پور، ٹھل وزیر، پلو شاہ اور رنگ پور شامل ہیں۔ پیپلزپارٹی سے مخدوم شہاب الدین، تحریک انصاف سے مخدوم خسروبختار، نون لیگ سے علی معین الدین، اور جمشید دستی الیکشن میں حصہ لیں گے۔ اس حلقے میں سیاسی صورتحال کو دیکھا جائے تو خسروبختیار کے جتینے کے چانسز ہیں۔

این اے 178 رحیم یار خان 4:
رحیم یار خان کے چوتھے قومی اسمبلی کے حلقے کا نیا نمبر این اے 178ہے۔ اس حلقے کی آبادی سات لاکھ 82 ہزار 370 افراد پر مشتمل ہے۔ اس حلقے میں میونسپل کمیٹی احمد پورلمہ، تاج گڑھ، راجن پور، احسن پور، دولت پور، رنگ پور، ترنڈہ سوا ئے خان، سلطان پور، دڑی عظیم خان، بہشتی، کوٹلہ ایوب خان، محمد پور اور شہباز پور شامل ہیں۔ اس حلقے میں سابق گورنر پنجاب اور پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر مخدوم احمد کے صاحبزادے مخدوم مصطفیٰ محمود اور پی ٹی آئی کے رئیس محبوب کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ قوی امکان ہے کہ پیپلزپارٹی اس حلقے سے سیٹ نکال جائے گی۔

این اے 179 رحیم یار خان 5:
رحیم یار خان کے پانچویں قومی اسمبلی کے حلقے کا نیا نمبر این اے 179 ہے۔ اس حلقے کی آبادی آٹھ لاکھ 43 ہزار 794 افراد پر مشتمل ہے۔ اس حلقے میں میونسپل کمیٹی رحیم یار خان، میونسپل کمیٹی ترنڈہ سوائے خان، میونسپل کمیٹی کوٹسمابہ، بندور، سلطان پور، دڑی عظیم خان، اور کوٹلہ ایوب خان کے علاقے شامل ہیں۔ اس حلقے سے مسلم لیگ نون کے میاں امتیاز احمد اور پاکستان تحریک انصاف کے جاوید وڑائچ کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ جاوید واڑایچ جو محترمہ بےنظیر بھٹو کے درینہ ساتھی تھے، کچھ عرصہ قبل ہی پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں۔ اس حلقہ میں جاوید وڑائچ کی جیت کے چانسز زیادہ ہیں۔

این اے 180 رحیم یار خان 6:
رحیم یار خان کے چھٹے اور آخری قومی اسمبلی کے حلقے کا نیا نمبر این اے 180 ہے۔ اس حلقے کی آبادی آٹھ لاکھ 18 ہزار 717 افراد پر مشتمل ہے۔ اس حلقے میں میونسپل کمیٹی صادق آباد کی حدود، ٹلو گوٹھ، ولہار، بھونگ، کوٹ سبزل، ماچھکا اور قسمانی کے علاقے شامل ہیں۔ اس حلقے میں مخدوم احمد محمود کا دوسرا بیٹا مرتضیٰ محمود الیکشن لڑ رہے ہیں، اس حلقے میں مسلم لیگ نون کے ارشد خان لغاری اور تحریک انصاف کے رفیق حیدر لغاری کو ٹکٹ ملنے کے چانسز ہیں۔ تینوں امیدواروں میں رفیق حیدر لغاری مضبوط امیدوار تصور کئے جا رہے ہیں۔ ضلع رحیمیار خان میں امیدواروں کو دیکھ کر بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اس ضلع سے تین سے چار سیٹیں نکال جائے گی، اسی طرح پیپلزپارٹی کی ایک سیٹ کنفرم ہے جبکہ خانپور تحصیل میں پی ٹی آئی اور نون لیگ کے امیدوار کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ صوبائی نشستوں پر ابھی تک حتمی ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا، اس لئے اس پر فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close