Featuredبلاگ

کون کس حلقے سے الیکشن لڑے گا؟

کراچی: 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے امیدواروں نے انتخابی مہم شروع کردی لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ کون سے امیدوار کن حلقوں سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ متوقع سخت مقابلوں کے پیش نظر سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور اہم رہنما ایک کے بجائے کئی حلقوں سے میدان میں اتر رہے ہیں جس میں سب سے نمایاں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف ہیں جو مجموعی طور پر 5،5 حلقوں سے میدان میں اتریں گے۔ قومی و صوبائی اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے نمایاں امیدواروں کے حلقوں سے متعلق اعداد و شمار کچھ اس طرح ہیں:

عمران خان: ( این اے 53، این اے 95، این اے 243، این اے 131، این اے 35) 

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان قومی اسمبلی کی 5 نشستوں سے انتخاب لڑیں گے جس میں اسلام آباد کا حلقہ این اے 53 ٹو، کراچی کا حلقہ این اے 243 ایسٹ، لاہور کا حلقہ این اے 131 لاہور 9، میانوالی کا حلقہ این اے 95 اور بنوں کا حلقہ این اے 35 شامل ہے۔

این اے 131 لاہور9 کینٹ اور والٹن کے علاقوں پر مشتمل ہے جہاں خواندہ شہری رہائش پذیر ہیں جب کہ کراچی کے جس حلقے سے چیئرمین پی ٹی آئی میدان میں اتریں گے وہ گلشن اقبال، جمشید کوارٹرز اور گلستان جوہر پر مشتمل ہے۔

عمران خان اس سے قبل بھی لاہور اور میانوالی سے انتخاب لڑ چکے ہیں لیکن پہلی مرتبہ وہ کراچی، اسلام آباد اور بنوں سے میدان میں اتر رہے ہیں جہاں دلچسپ مقابلہ متوقع ہے۔

2013 کے انتخابات میں عمران خان نے چار حلقوں راولپنڈی، پشاور، میانوالی اور لاہور سے انتخاب لڑا تھا جس میں سے تین حلقوں میں کامیابی اور ایک میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

عمران خان کو لاہور کے حلقہ این اے 122 میں (ن) لیگی امیدوار سردار ایاز صادق نے شکست دی تھی۔

شہباز شریف: (این اے 132، این اے 249، این اے 3، پی پی 164، پی پی 165)

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں کے لیے میدان میں اتریں گے۔

شہباز شریف لاہور، کراچی اور سوات سے قومی اسمبلی کے لیے انتخاب لڑیں گے جب کہ صوبائی اسمبلی کے لیے انہوں نے لاہور کے دو حلقوں کو حلقہ انتخاب بنایا ہے۔

(ن) لیگی صدر این اے 132 لاہور دس سے میدان میں اتریں گے اور یہ حلقہ کینٹ، شالیمار اور ماڈل ٹاؤن کے بعض علاقوں پر مشتمل ہے۔

شہباز شریف کراچی کے حلقہ این اے 249 کراچی ویسٹ ٹو سے پہلی مرتبہ میدان میں اتریں گے جہاں ان کا مقابلہ تحریک انصاف کے امیدوار فیصل واوڈا سے ہوگا۔

شہباز شریف پنجاب اسمبلی کے لیے صوبائی نشست پی پی 164 لاہور 21 اور پی پی 165 لاہور 22 سے میدان میں ہوں گے، یہ دونوں حلقے شالیمار ، کینٹ ماڈل ٹاؤن اور کینٹ سے ملحقہ علاقوں پر مشتمل ہے۔

بلاول بھٹو زرداری: ( این اے 8، این اے 200، این اے 246)

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اپنی زندگی کا پہلا الیکشن لڑیں گے جس کے لیے انہوں نے قومی اسمبلی کے تین حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری اپنے آبائی حلقے این اے 200 لاڑکانہ ون، کراچی کے حلقہ این اے 246 جنوبی اور مالاکنڈ کے حلقہ این اے 8 سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کراچی کی نشست پر (ن) لیگی امیدوار سلیم ضیاء سے مقابلہ ہوگا اور اس حلقے میں لیاری، گارڈن اور اس کے ملحقہ علاقے آتے ہیں۔

لاڑکانہ اور لیاری کا حلقہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کا حلقہ انتخاب رہا ہے اس لیے بلاول بھٹو زرداری کو ان حلقوں سے انتخاب لڑایا جارہا ہے۔

مولانا فضل الرحمان: (این اے 38، این اے 39 ) 

متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان قومی اسمبلی کے 2 حلقوں سے انتخاب لڑیں گے جس میں این اے 38 ڈی آئی خان ون اور این اے 39 ڈی آئی خان ٹو  شامل ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان کا حلقہ این اے 38 ون 2013 کے انتخابات میں این اے 24 تھا جو نئی حلقہ بندیوں کے بعد تبدیل ہوا، ماضی کے تین انتخابات کا جائزہ لیا جائے تو اس حلقے سے 2002 اور 2013 کے انتخابات میں مولانا فضل الرحمان کامیاب ہوئے اور 2008 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل کریم کنڈی نے انہیں شکست دی تھی۔

شاہد خاقان عباسی: ( این اے 53)

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے 2 حلقوں سے انتخاب لڑنے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے لیکن ان کے آبائی حلقے این اے 57 مری سے نامزدگی فارم مسترد کردیے گئے۔

شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 53 ٹو اور راولپنڈی کے حلقہ این اے 57 ون سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔

راولپنڈی کا حلقہ این اے 57 ون نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 50 تھا جہاں سے شاہد خاقان عباسی 5 مرتبہ کامیاب ہوئے جو مری، کوٹلی ستیاں، کہوٹہ اور کلر سیداں پر مشتمل ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے اس حلقے پر بالترتیب 1990، 1993، 1997، 2008 اور 2013 میں کامیابی حاصل کی اور صرف ایک مرتبہ 2002 کے انتخابات میں انہیں پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام مرتضیٰ ستی نے شکست دی تھی۔

تاہم 27 جون کے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے بعد وہ این اے 57 سے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہوچکے ہیں۔

چوہدری نثار: ( این اے 59، این اے 63، پی پی 10، پی پی 12)

مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار اس مرتبہ آزاد حیثیت سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی 2،2 نشستوں سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 59 راولپنڈی تھری اور این اے 63 راولپنڈی سیون سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

چوہدری نثار صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں پر بھی انتخاب لڑیں گے جس میں پی پی 10 اور پی پی 12 شامل ہیں اور دونوں حلقے چکری، کلر سیداں، لکھاں، دھمیال اور دیگر علاقوں پر مشتمل ہیں۔

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 59 راولپنڈی تھری نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 52 تھا جہاں ماضی میں ہونے والے مسلسل تین انتخابات 2002، 2008 اور 2013 میں انہوں نے (ن) لیگ کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی۔

یہ حلقہ ریلوے ہاؤسنگ اسکیم، ڈھوک چوہدریاں، شکریال، لالازر، شیر زمان کالونی، مورغا، گلریز، سفاری ولاز، پولیس فاؤنڈیشن، میڈیا ٹاؤن، لال کرتی، کوٹھا کالان، گلشن آباد، بحریہ ٹاؤن، روات، کلرسیداں، چک بیلی خان، پنڈوری، آرمی آفیسرز کالونی، منور، ذوالفقار اور پولیس فاؤنڈیشن کے علاقوں پر مشتمل ہے۔

چوہدری نثار پوٹوہار ریجن سے 1985 سے انتخابات میں حصہ لیتے آرہے ہیں اور وہ تمام الیکشنز میں قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔

چوہدری نثار 1985، 1988، 1993، 1997، 2002، 2008 اور 2013 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے قومی اسمبلی کے رکن بنے۔

قومی اسمبلی کی جس دوسری نشست سے چوہدری نثار میدان میں ہوں گے وہ ٹیکسلا اور واہ کینٹ پر مشتمل ہے، جہاں سے گزشتہ انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار غلام سرور خان نے چوہدری نثار کو شکست دی تھی اور اسی حلقے میں چوہدری نے آخری مرتبہ 2008 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

خواجہ سعد رفیق: ( این اے 132، پی پی 168)

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خواجہ سعد رفیق ایک قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑ رہے ہیں، ان کا مقابلہ این اے 131 لاہور 9 سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ہوگا جب کہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 168 سے وہ میدان میں ہوں گے۔

پرانی حلقہ بندیوں میں این اے 125 کی تقسیم کے بعد بننے والا نیا حلقہ این اے 131 لاہور سیون، 7 لاکھ 72 ہزار 182 نفوس پر مشتمل ہے جس میں نشاط کالونی، والٹن، آر اے بازار، بیدیاں روڈ، ایئرپورٹ، بھٹہ چوک، چنگی امرسدھو، کوالری اور کماہاں کے علاقے شامل ہیں۔

صوبائی اسمبلی کی جس نشست پر خواجہ سعد رفیق الیکشن لڑیں گے اس میں ماڈل ٹاؤن اور والٹن کے علاقے آتے ہیں اور لاہور کی وہ صوبائی اسمبلی کی 25ویں نشست ہے۔

اسفند یار ولی خان: ( این اے 24 چارسدہ)

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 24 چارسدہ 2 سے الیکشن لڑیں گے۔

یہ حلقہ 1977 سے 2013 کے انتخابات تک این اے 7 چارسدہ ون تھا جو نئی حلقہ بندی کے بعد این اے 24 چارسدہ 2 ہوچکا ہے۔

2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما مولانا محمد گوہر شاہ نے کامیابی حاصل کی تھی اور اسفند یار ولی تیسرے نمبر پر تھے۔

اس نشست پر اے این پی کے سربراہ نے 2008 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

  شیخ رشید: ( این اے 60، این اے 62)

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید قومی اسمبلی کی دو نشستوں سے انتخاب لڑ رہے ہیں، وہ این اے 60 راولپنڈی 4 اور این اے 62 راولپنڈی 6 سے (ن) لیگی امیدواروں کے مدمقابل ہوں گے۔

گزشتہ انتخابات میں این اے 60 کو این اے 55 کی حیثیت حاصل تھی جہاں سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کامیابی حاصل کی تھی۔

25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں اس نشست پر شیخ رشید کا مقابلہ (ن) لیگی امیدوار حنیف عباسی سے ہوگا، اس حلقے میں چکلالہ، کینٹ اور اس سے ملحقہ علاقے آتے ہیں۔

این اے 60 پر 2002 کے انتخابات میں شیخ رشید نے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ کر کامیابی حاصل کی تھی اور 2008 کے انتخابات میں یہ نشست حنیف عباسی کے پاس رہی۔

اس نشست پر تحریک انصاف نے شیخ رشید کے مقابلے میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا اور پی ٹی آئی نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔

این اے 62 راولپنڈی 6 بھی شیخ رشید کا حلقہ انتخاب ہے جہاں سے انہوں نے گزشتہ انتخابات میں 95 ہزار 643 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی تھی۔

پرویز خٹک: (این اے 25، پی کے 61، پی کے 62)

تحریک انصاف کے امیدوار پرویز خٹک قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں پر انتخاب لڑیں گے، انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 25 نوشہرہ ون جب کہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 61 نوشہرہ ون اور پی کے 64 نوشہرہ 4 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 25 نوشہرہ ون کو این اے 6 نوشہرہ 2 کا درجہ حاصل تھا جہاں 2013 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار سراج محمد خان نے کامیابی حاصل کی تھی۔

2018 کے انتخابات میں اس نشست پر تحریک انصاف کے امیدوار پرویز خٹک میدان میں ہوں گے۔

مریم نواز: ( این اے 127، پی پی 173)

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز قومی و صوبائی اسمبلی کی ایک ایک نشست پر انتخاب لڑ رہی ہیں۔

مریم نواز قومی اسمبلی کی نشست این اے 127 لاہور 3 سے تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کا مقابلہ کریں گی اور اس نشست پر ہونے والے الیکشن پر سب کی نظریں ہیں۔

مریم نواز صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 173 لاہور 30 سے بھی میدان میں اتریں گی، یہ حلقہ شہری آبادی پر مشتمل ہے جس میں کینٹ کے علاقے آتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی: ( این اے 156، این اے 221)

تحریک انصاف کے امیدوار شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی کی دو نشستوں سے الیکشن لڑیں گے جس میں ملتان کے حلقہ این اے 156 تھری اور تھرپارکر کے حلقہ این اے 221 ون سے امیدوار ہوں گے۔

این اے 156 ملتان 3 نئی حلقہ بندیوں سے قبل این اے 150 تھا، جہاں 2013 کے عام انتخابات میں شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر 92 ہزار 761 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔

اس نشست پر 2002 اور 2008 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رانا محمود الحسن نے کامیابی حاصل کی تھی۔

شاہ محمود قریشی سندھ کے ضلع تھرپارکر سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 221 سے بھی میدان میں اتر رہے ہیں، جن کے مدمقابل پیپلز پارٹی کے امیدوار پیر نور محمد شاہ جیلانی ہوں گے جو گزشتہ انتخابات میں بھی اسی حلقے سے کامیاب ہوئے تھے۔

نئی حلقہ بندیوں سے قبل یہ حلقہ این اے 230 تھرپارکر 2 تھا، اس حلقے میں 2008 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ق) کے غلام حیدر سمیجو اور 2002 کے الیکشن میں نیشنل الائنس کے ٹکٹ پر غلام حیدرسمیجو کامیاب ہوئے تھے۔

علیم خان: ( این اے 129)

تحریک انصاف کے امیدوار علیم خان قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 129 لاہور سیون سے میدان میں اتریں گے۔

یہ حلقہ اکثر دیہی آبادی پر مشتمل ہے جس میں شادی پورہ، حمید پورہ، فتح گڑھ، انگوری باغ، مغل پورا، مصطفیٰ آباد، غازی آباد دروغاوالا سمیت دیگر دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔

این اے 129 پر علیم خان کا مقابلہ تحریک انصاف کے امیدوار سردار ایاز صادق سے ہوگا جنہوں نے گزشتہ انتخاب میں لاہور کے حلقہ این اے 122 سے عمران خان کو شکست دی تھی۔

خواجہ آصف: ( این اے 73)

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خواجہ آصف اپنے آبائی علاقے سیالکوٹ سے قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑیں گے۔

این اے 73 سیالکوٹ ٹو سے خواجہ آصف میدان میں ہوں گے اور یہ حلقہ 7 لاکھ 78 ہزار 12 نفوس پر مشتمل ہے، نئی حلقہ بندیوں سے قبل یہ حلقہ این اے 110 تھا۔

این اے 73 سیالکوٹ ٹو پسرور تحصیل پر مشتمل ہے جہاں نئی حلقہ بندیوں کے بعد مختلف علاقوں کو دوسرے حلقے میں شامل کرلیا گیا ہے جس میں ہرونس پور، قلعہ سبھا سنگھ نمبر ایک، قلعبہ سبھا سنگھ نمبر 2، ملکوک نمبر 1 اور ملکو نمبر 2 سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔

خواجہ آصف کے مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار ہوں گے، جنہوں نے گزشتہ انتخابات میں بھی ان کا مقابلہ کیا تھا۔

2013 کے الیکشن میں خواجہ آصف نے اس حلقے سے 92 ہزار 848 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جب کہ تحریک انصاف کے امیدوار 71 ہزار 573 ووٹ حاصل کر سکے تھے۔

ایاز صادق: (این اے 129)

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 129 لاہور سیون سے انتخاب لڑیں گے۔

یہ حلقہ شالیمار، لاہور کینٹ تحصیل اور ملحقہ علاقوں پر مشتمل ہے، گزشتہ انتخابات میں اس حلقے سے (ن) لیگی امیدوار شازیہ مبشر نے پی ٹی آئی امیدوار چوہدری منشیٰ کو شکست دی تھی۔

25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اس حلقے پر سردار ایاز صادق کا مقابلہ پی ٹی آئی امیدوار علیم خان سے ہوگا۔

یاد رہے کہ سردار ایاز صادق 2013 کے انتخابات میں لاہور کے حلقہ این اے 122 سے کامیاب ہوئے تھے اور انہوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو شکست دی تھی۔

نوٹ: الیکشن کمیشن نے امیدواروں کی حتمی فہرست ابھی جاری کرنی ہے تاہم یہ رپورٹ امیدواروں کے مختلف حلقوں سے جمع کرائے جانے والے کاغذات نامزدگی جمع کرانے اور منظور کیے جانے کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔ 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close