تجارت

تجارتی جنگ میں شدت، امریکا اور چین نے پھر ٹیکس نافذ کردیئے

دنیا کے دو بڑے تجارتی ممالک امریکا اور چین نے ایک دوسرے کی درآمدی اشیاء پر مزید ٹیکس نافذ کردیئے۔ ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نئے ٹیکسز کا نفاذ ایسے وقت پر کیا گیا جب دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کا عمل جاری ہے تاکہ تعلقات میں بہتری آسکے۔

واضح رہے کہ 22 مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمدات پر تقریباً 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔

جس کے بعد چین نے انتقاماً 128 امریکی مصنوعات پر درآمد ڈیوٹی میں 25 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔

دوسری جانب چینی وزرات تجارت نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ ’امریکا کی جانب سے مزید ٹیکس کے نفاذ کے خلاف چین ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن سے رجوع کرے گا‘۔

مزید پڑھیں: 16 جے ایف 17 تھنڈر طیارے فضائیہ کے بیڑے میں شامل

امریکا نئے ٹیکس کے ذریعے چینی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ڈیوٹی وصول کرے گا جس میں موٹرسائیکل سمیت اسٹیم ٹربائن اور ریلوے کارز بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں چین نے بھی انتقاماً امریکی درآمد مصنوعات مثلاً کوئلہ، میڈیکل آلات، کارسمیت دیگر اشیاء پر ٹیکس نفاذ کردیا۔

اس حوالے سے موڈیز انویسٹرز سروس کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ’امریکا اورچین کے مابین تجارتی محاذآرائی میں شدت آئے گی اور 2019 میں عالمی پیداوار پر اثر انداز ہوگی‘۔

رپورٹ کے مطابق ’مزید تجارتی پابندیوں کے نتیجے میں بدترین صورتحال اختیار کر جائے گی‘۔

موڈیز رپورٹ میں واضح کیا کہ ’امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے گزشتہ دنوں مذاکرات کے دوران توقعات سے کم کردار ادا کیا‘۔

دوسری جانب چین کے مقامی جریدے گلوبل ٹائمز کے ادارے میں کہا گیا کہ ’چینی وفد کو مذاکرات کے نتائج سے متعلق دباؤ میں آنے کی ضرورت نہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ چینی سوسائٹی کو کوئی خاص امید نہیں ہے کہ امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ کا دورانیہ فوری ختم ہوجائے گا‘۔

جریدے نے تحریر کیا کہ ’چائنا تجارتی محازآرائی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کو برداشت کرنے کے لیے تیار ہے‘۔

امریکا نے چین سے کہا تھا کہ دوطرفہ تجارتی سرپلس 100 ارب ڈالر تک کم کردیا جائے جس کا مقصد بینجگ کا ہدف ‘میڈ ان چائنہ 2025’ کے خلاف تھا۔

چین کی جانب سے داخلی سطح پر تیار کردہ مصنوعات کو بہتر بنانے کا ہدف ہے جسے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہو۔

جس کے جواب میں چینی حکام نے امریکا پر واضح کیا کہ وہ مذاکرات سے قبل کسی بھی قسم کی شرائط کے قائل نہیں ہیں۔

اس ضمن میں خیال رہے کہ گزشتہ سال چین نے امریکا کے ساتھ 375 ارب ڈالر کے سرپلس تجارت کیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close