انٹرٹینمنٹ

کوؤں کو سڑکیں صاف کرنے کی تربیت دینے کا منصوبہ

کوپن ہیگن: ڈنمارک میں ایک کمپنی نے کووں کو سڑک اور پارکوں سے سگریٹ کے ٹوٹے اٹھانے کی تربیت فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ پرندوں کی مدد سے شہر کو صاف رکھا جاسکے۔ ڈنمارک کی عوام پارکوں اور عوامی مقامات پر سگریٹ پی کر انہیں نیچے پھینک دیتی ہے اور لاکھ صفائی کے باوجود بھی کوئی نہ کوئی ٹوٹا اٹھانے سے رہ جاتا ہے، اس مسئلے کے حل کےلیے ڈنمارک کے دو ڈیزائنروں نے ایک انوکھا خیال پیش کیا ہے کہ یہ کام کووں کے سپرد کردیا جائے اور جو پرندہ ایسا کرے اسے انعام میں کھانے کی کوئی چیز دی جائے۔ انڈسٹریل ڈیزائنر روبن وان ڈر لیوٹن اور بوب اسپائیکمان نے پہلے سگریٹ کے ٹوٹے صاف کرنے کےلیے روبوٹ استعمال کیا جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے شہروں میں موجود سب سے عام پرندوں اور کووں کو اس کام کی تربیت دینے کا پروگرام بنایا۔ دنیا کے ہر شہر میں کوے پائے جاتے ہیں اور یہ خاصے ذہین پرندے ہوتے ہیں، کوے کاموں کو دیکھ کر بہت کچھ سیکھتے ہیں، بعض ماہرین کے مطابق کوے کسی چمپینزی کی طرح ذہانت رکھتے ہیں اسی بنا پر روبن اور بوب نے انہیں آزمانے کا فیصلہ کیا۔
سگریٹ کے ٹوٹے صاف کرنے کے لیے ایک اور موجد جوشوا کلائن نے ’’کوا باکس‘‘ یا ’’کروباکس‘‘ تیار کیا، یہ ایک مشین ہے جو ازخود کووں کو سڑک صاف کرنے کی ترغیب دیتی ہے اور اس کے بدلے کوے کو مونگ پھلی ملتی ہے۔ اس تربیت سے کوے بہت آسانی سے سگریٹ کے ٹکڑے سڑکوں سے اٹھا سکتے ہیں۔ اب ماہرین نے یہ کیا کہ سگریٹ کے ٹوٹے کو کھانے سے نتھی کردیا، اس ضمن میں چار مرحلوں پر کام شروع کیا گیا۔ پہلے کوے کو مشین کی ٹرے پر سگریٹ کا ٹوٹا اور کھانا پیش کیا گیا تاکہ وہ اپنے کام اور انعام کے درمیان تعلق دریافت کرسکے جب کہ اس سے کوے کو ترغیب ملی کہ وہ مزید سگریٹ اٹھائے گا تو اسے انعام ملے گا۔ دوسرے مرحلے میں مشین پر آکر ہی کچرا پھینکنا اور کھانا اٹھانا سکھایا گیا تاکہ وہ مشین کو سمجھ سکے۔ تیسرے مرحلے میں سکھایا گیا کہ وہ سگریٹ کا ٹوٹا ڈبے کے اندر گرائے گا تب ہی اسے کھانا ملے گا۔ چوتھے مرحلے میں مشین کے پاس سگریٹ کے ٹوٹے مزید پھیلائے گئے تاکہ پرندہ انہیں اٹھاکر دوبارہ مشین میں ڈال دے، اس طرح کوؤں کی مزید تربیت ہوگئی۔ دوسری جانب کووں کے ممتاز ماہر پروفیسر جان مرزلوف نے کہا ہے کہ یہ طریقہ قابلِ عمل ثابت ہوسکتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ کوے بہت جلد یہ ہنر سیکھ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کووں کو جب کوئی کھانے پینے کی چیز دی جائے تو وہ آسانی سے کام سیکھتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close