انٹرٹینمنٹ

پاکستان میں یوٹیوب 48 گھنٹے میں بحال کرنے کی ہدایت

وزرات برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ ‘یوٹیوب’ کے پاکستانی ورژن کو ملک بھر میں 48 گھنٹے کے اندر بحال کرنے کی ہدایت کردی.

یاد رہے کہ گستاخانہ مواد کے باعث ستمبر 2012 سے پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی عائد تھی.

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے ترجمان صغیر احمد وٹو نے بھی یوٹیوب کے حوالے سے دی گئی ہدایات کی تصدیق کی.

وزارت آئی ٹی کے حکام کا دعویٰ ہے کہ گوگل نے یوٹیوب سے گستاخانہ مواد ہٹا دیا ہے اور آئندہ گستاخانہ یا ناپسندیدہ مواد پاکستان کی درخواست پر فوری ہٹایا جا سکے گا.

ترجمان کے مطابق وزارت آئی ٹی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو اس سلسلے میں ہدایات بھی جاری کردی ہیں.

جبکہ پی ٹی اے نے گستاخانہ مواد ہٹائے جانے سے متعلق سپریم کورٹ کو بھی آگاہ کردیا ہے.

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا.

پی ٹی اے حکام کے مطابق یو ٹیوب کی بحالی کے لیے تمام اقدامات کرلیے گئے ہیں اور اسٹینڈرڈ آپریٹنگ سسٹم کو چیک کرلیا گیا ہے.

پی ٹی اے ترجمان خرم مہران نے اس سے قبل تصدیق کی تھی کہ گوگل کی جانب سے متعارف کروائے گئے یوٹیوب کے پاکستانی ورژن میں کسی بھی قسم کا گستاخانہ مواد شامل نہیں کیا جائے گا.

یاد رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے گوگل سے یوٹیوب پر موجود گستاخانہ مواد ہٹانے سے متعلق رجوع کیا تھا، تاہم کمپنی نے 2012 میں یہ مواد ہٹانے سے انکار کردیا تھا.

جس کے بعد وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے گوگل پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان میں دیگر ممالک کی طرح لوکل ورژن متعارف کروائے، تاکہ پاکستان کے قوانین کی پاسداری ہوسکے

بالآخر 3 سال 4 ماہ بعد گوگل نے پاکستان میں یوٹیوب کے لوکل ورژن پر رضامندی ظاہر کردی، جس کا اعلان گذشتہ ہفتے کیا گیا تھا.

گوگل کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ "یوٹیوب ہوم پیج وزٹ کرنے والے پاکستانی صارفین اب سے یوٹیوب سائٹ اردو میں دیکھ سکیں گے اور پلے لسٹ میں پاکستان میں موجود رجحانات کے ساتھ ساتھ مقبول ویڈیوز بھی موجود ہوں گی، جبکہ ناظرین اب زیادہ آسانی سے ان کے اپنے ملک میں مقبول مواد اور زیادہ سے زیادہ متعلقہ مقامی مواد کو تلاش کرسکتے ہیں”۔

گوگل ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم یوٹیوب سمیت اپنے تمام پلیٹ فارمز پر فکر وفن کے تحفظ اور تبادلے کے لیے پر عزم ہیں، جس کے لیے ہم صنعت، حکومتوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ عالمی سطح پر مستقل بات چیت کرتے رہیں گے۔ ہم حکومت کی جانب سے ویڈیوز کو بند کرنے کے لیے درخواستوں/ہدایات کو ٹریک کرتے رہیں گے اور اپنی ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں بھی شامل کرتے رہیں گے۔’

تاہم پاکستان کے انٹرنیٹ صارفین کو ‘یوٹیوب ڈاٹ پی کے’ تک رسائی حاصل نہیں ہوسکی تھی

2012 سے پاکستان میں یوٹیوب کی بندش کے بعد سے ڈیجیٹل حقوق کے کارکن اس کی بحالی کے لیے سرگرم ہیں، تاہم بہت سے گروپس نے گوگل کی جانب سے مقامی ڈومین متعارف کروانے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے اور اس اقدام کے حوالے سے ہونے والے معاہدے میں شفافیت نہ ہونے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

گذشتہ دنوں ڈیجیٹل رائٹس فاونڈیشن کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘بظاہر یوٹیوب کی بحالی کے حوالے سے گوگل اور پی ٹی اے کے درمیان ہونے والے معاہدے کی شرائط کو واضح طور پر پیش کیا جانا چاہیے’۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close