انٹرٹینمنٹ

میرے شوہر کو ایان علی نے قتل کرایا، بیوہ مقتول کسٹم انسپکٹر

راولپنڈی : ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی خالد نوید ڈار نے ماڈل ایان علی کے خلاف درج منی لانڈرنگ کیس میں کسٹم کے اہم ترین گواہ مقتول چودھری اعجاز(سابق کسٹم انسپکٹر) کی بیوہ صائمہ اعجاز کی درخواست پر ایس ایچ او تھانہ وارث خان سمیت تفتیشی افسر کو آج ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا.

مقتول کی بیوہ صائمہ اعجاز نے راجہ حسیب سلطان ایڈووکیٹ کے ذریعے عدالت میں درخواست دے رکھی ہے کہ گزشتہ سال دو جون کو گھر کی دہلیز پر دن دیہاڑے میرا شوہر اعجاز محمود قتل کیا گیا تھا مجھ سمیت مقتول کے دونوں بھائی چوہدری ممتاز اور چوہدری جاوید اس قتل کے چشم دید گواہ ہیں مگر تاحال وارث خان پولیس ہمارا بیان قلمبند نہیں کر رہی، رابطہ کرنے پر مدعیہ کے وکیل راجہ حسیب سلطان کا کہنا تھا کہ بائیس اے کی درخواست میں ہمارا موقف ہے کہ جب گزشتہ سال وسط مارچ میں ماڈل ایان علی اسلام آباد ایئرپورٹ سے پانچ کروڑ روپے سے زائد کے امریکی ڈالرز سمگل کرتے رنگے ہاتھوں پکڑی گئی تھی اس وقت میری موکلہ کے مقتول شوہر کسٹم انسپکٹر اعجاز محمود محرر مال خانہ جات کے انچارج تھے اور مال مقدمہ (یعنی برآمد ہونے والی رقم) بھی انہی کے قبضے میں تھی جس کی وجہ سے وہ اس کیس کے انتہائی اہم گواہ بھی تھے، راجہ حسیب کے مطابق میری موکلہ کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست میں انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ میرے شوہر کو ایان علی نے ہی قتل کروایا ہے اور یہی بیان میں پولیس میں دینا چاہتی ہوں مگر پولیس ہمارا بیان ریکارڈ نہیں کر رہی.انہوں نے کہا کہ درخواست میں بیوہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کے دوران میرے شوہر کو سنگین نوعیت کی دھمکیاں مل رہی تھیں جس کا اظہار بھی انہوں نے متعدد بار کیا اور اکثر پریشان رہا کرتے تھے، مرنے سے چار روز قبل انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ مجھے بہت تنگ اور پریشان کیا جا رہا ہے لہذا اب اگر مجھے کچھ ہو جائے تو اس کی ذمہ دار زیرتفتیش کیس کی ملزمہ ہی ہوگی، انہوں نے کہا کہ میری موکلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس روز مقتول کو دفنایا گیا تھا اسی روز محکمہ کسٹم کے دو اہلکار آئے اور مقتول کے کمرے میں پڑی دو انتہائی سیکرٹ فائلیں جو ایان علی منی لانڈرنگ کیس سے متعلق تھیں اپنے ساتھ لے گئے جس کے بعد سے تاحال کسی نے ہم سے رابطہ نہیں کیا، راجہ حسیب کے مطابق 12مئی کو دائر کی جانے والی اس درخواست پر 13مئی کو وارث خان پولیس کی طرف سے موقف اپنایا گیا کہ مقتول انسپکٹر کی بیوہ نے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے ہم سے رابطہ نہیں کیا تاہم عدالت نے آج ہفتہ کے روز تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close