انٹرٹینمنٹ

شوبز کے ستارے سیاسی افق پر چمکنے کو بے قرار

لاہور: شوبز کے ستارے سیاسی آسمان پر بھی اپنی آب و تاب دکھانے کو بے تاب نظر آ رہے ہیں۔ آئندہ انتخابات میں ساجد حسن اور ایوب کھوسہ سمیت ٹی وی اور سینما سکرین کے معروف چہرے عام لوگوں سے ووٹ حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف نظر آئیں گے۔

یہ روایت نئی نہیں، دنیا بھر میں شوبز کی شخصیات نے سیاست کے میدانوں میں بھی بہت نام کمایا ہے۔ اس رحجان کا اثر پاکستانی سیاست میں بھی واضح ہو رہا ہے اور کئی نامی گرامی فنکار عملی طور پر سیاست کے میدان میں قدم رکھ رہے ہیں۔

الیکشن 2018ء کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی نے مشہور ڈرامہ اور فلم ایکٹر ساجد حسن کو قومی اسمبلی کی نشست این اے 256 کے لیے ٹکٹ جاری کر دیا ہے۔ ساجد حسن اس سے پہلے ایک نجی چینل پر سیاسی ٹاک شو بھی کر چکے ہیں۔ دھوپ کنارے، بے قصور اور ہم تم ان کے مشہور ڈراموں میں شامل ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے ہی شوبز کے ایک اور بڑے نام ایوب کھوسو کو صوبائی اسمبلی سندھ کی نشست پی ایس 101 کے لیے ٹکٹ جاری کر دیا ہے۔ تین دہائیوں پر مشتمل کیریئر میں انھوں نے بے شمار تخلیقی کام کیے۔ کراچی کے حلقہ پی ایس 101 میں اپنے فلاحی کاموں کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فنکاروں کو سیاست کی جانب راغب کرنے کا سہرا موجودہ دور میں تحریکِ انصاف کو دیا جاتا ہے جبکہ نئے فنکار پاکستان پیپلز پارٹی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ تاہم تحریک انصاف بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف نے گلوکار ابرار الحق کو صوبائی اسمبلی کی نشست این اے 78 کے لیے ٹکٹ دیا ہے۔ ابرار الحق نے 2011ء میں پاکستان تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی اور سیاست میں باقاعدہ حصہ لینا شروع کیا۔ ابرار الحق ایک فلاحی تنظیم سہارا کے بانی بھی ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے شوبز کی ایک اور بڑی شخصیت عابد علی نے بھی پاکستان تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی اور عمران اسماعیل نے انھیں خوش آمدید کہا تھا۔ عابد علی پی ٹی وی کے بے شمار ڈراموں میں اپنی اعلیٰ کارگردگی کی بنیاد پر داد وصول کر چکے ہیں۔ عابد علی کراچی کی سیاست میں کچھ عرصہ متحرک رہنے کے بعد خاموش ہو گئے تھے۔ اب پاکستان تحریکِ انصاف کے پلیٹ فارم سے دوبارہ فعال ہوں گے۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان گلوکار جواد احمد نے 2017ء میں برابری پارٹی پاکستان کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت رجسٹر کرائی تھی۔ اب وہ اسی جماعت سے الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جواد احمد بھی ایک فلاحی منصوبہ ’تعلیم سب کے لیے‘ کے بانی ہیں۔ اس منصوبے کے تحت وہ دور افتادہ علاقوں میں دس سکول چلاتے ہیں۔

ماضی کے کچھ بڑے نام جن میں طارق عزیز سرفہرست ہیں نے ’نیلام گھر‘ سے شہرت پائی اور مختلف پارٹیوں کا حصہ رہے۔ تاہم کچھ سال بعد سیاست سے دلبرداشتہ ہو کر واپس اپنے پروگرام ’نیلام گھر‘ کی طرف چلے گئے۔

اداکاری سے سیاست کی طرف آنے والے فنکاروں میں ایک نمایاں نام کنول نعمان کا ہے۔ کنول نعمان 2013ء -2018ء تک مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پنجاب میں خواتین کی مخصوص نشست سے ایم پی اے رہیں اور الیکشن 2018ء میں دوبارہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پنجاب میں خواتین کی مخصوص نشست کے لیے درخواست دے چکی ہیں۔

شوبز کی کچھ شخصیات اگرچہ باقاعدہ طور پر کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہیں، مگر کسی مخصوص جماعت کی طرف ان کا جھکاؤ واضح ہے۔ حمزہ علی عباسی نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں کافی مشہور ہیں اور پاکستان تحریکِ انصاف کے لیے ان کی حمایت کسی سے چھپی نہیں ہے۔ ایسا ہی ایک اور نام مشہور بنیڈ جنون کے ممبر سلمان احمد کا ہے جو پاکستان تحریکِ انصاف کے لیے مختلف نغمے بھی بنا چکے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close