انٹرٹینمنٹ

شرمین عبید کی ڈاکیومنٹری فلم کے لیے ایک اور ایوارڈ

فلم کی تخلیق میں شرمین عبید چنائے کے ساتھ اینڈی شاکن نے حصہ لیا ہے

فلم کی کہانی سچل اسٹوڈیو کے گرد گھومتی ہے جو عزت مجید نے 2014 میں لاہور میں قائم کیا تھا۔

فلم کی ویب سائٹ پر دیے جانے والے اسکرپٹ کے مطابق یہ اسٹوڈیو پاکستان کی موسیقی کی روایات اور روایتی آلات موسیقی کو حیات نو بخشنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس اسٹوڈیو نے پاکستانی معاشرے کی مردہ ہوجانے والی موسیقی کی روایات کو دوبارہ زندہ کرنے کا بیڑا اٹھایا۔

سچل اسٹوڈیو نے کئی موسیقاروں کو، جو اپنا کام چھوڑ چکے تھے، دوبارہ سے گانے پر مجبور کیا اور اس کے تحت کئی کلاسیکی اور اور لوک موسیقی کے البم ریلیز کیے۔

ان گانوں میں استعمال کیے جانے مشرقی ایشیائی آلات موسیقی نے پوری دنیا میں موسیقی کے چاہنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور اس پلیٹ فارم کے ذریعہ کئی موسیقاروں کو بیرون ملک بھی مدعو کیا گیا جہاں انہوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

فلم کے ہدایتکاروں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں خوشی ہے کہ یہ فلم موسیقی کے دیوانوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے۔ یہ فلم پاکستانی ثقافتی ورثے کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

اس ڈاکیومنٹری کو 2015 میں ٹریبکا فلم فیسٹیول میں بھی ایک ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ شرمین عبید چنائے پہلی پاکستانی ہیں جنہوں نے 2 بار آسکر ایوارڈ جیتا ہے۔ ان کی آسکر ایوارڈ یافتہ ڈاکیومنٹری ’سیونگ فیس‘ تیزاب سے جلائی جانے والی مظلوم خواتین جبکہ ’آ گرل ان دی ریور‘غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کے موضوع پر بنائی گئیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close