انٹرٹینمنٹ

سونالی کی غفلت کے باعث کینسر خطرناک شکل اختیار کرگیا

ممبئی: نامور بالی ووڈ اداکارہ سونالی بیندرے کی میڈیکل رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے جس کے مطابق اداکارہ کی غفلت کے باعث کینسر خطرناک شکل اختیار کرگیا ہے۔

بالی ووڈ کی شوخ و چنچل اداکارہ سونالی بیندرے نے گزشتہ ہفتے یہ روح فرسا خبرسنائی تھی کہ وہ ہائی گریڈ کینسر میں مبتلا ہوگئی ہیں۔ سونالی کے کینسر میں مبتلا ہونے کی خبر ان کے مداحوں سمیت شوبز سے وابستہ دیگر افراد پر بھی بجلی بن کر گری۔ تاہم سونالی نے کینسر سے ہار نہیں مانی اور انہوں نے سوشل میڈیا پرکینسر کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ علاج کی غرض سے نیویارک میں موجود ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارہ سونالی بیندرے کی میڈیکل رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے جس کے تحت سونالی بیندرے کی لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے ان کا کینسر ہائی گریڈ اسٹیج تک پہنچاجو کینسر کی ایک خطرناک شکل ہے۔ سونالی بیندرے کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اداکارہ کو طویل عرصے سے جسم میں درد کی شکایت تھی لیکن وہ اپنے جسم میں ہونے والے درد کو نظر انداز کرتی رہیں اور جب درد ناقابل برداشت ہوگیا اوران کی بیماری خطرناک اسٹیج پر پہنچ گئی تب انہوں نے ٹیسٹ کروائے، جس میں کینسر کی تصدیق ہوگئی، اگر وہ وقت پر ٹیسٹ کرالیتیں تو شروعات میں ہی بیماری کا پتہ چل جاتا۔

دوسری جانب سونالی بیندرے نے سوشل میڈیا پر اپنی حالیہ تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنی پسندیدہ مصنفہ کاایک قول لکھا ہے’’ہمیں جب تک اپنی طاقت کا اندازہ نہیں ہوتا جب تک کہ ہمیں اپنی اس پوشیدہ طاقت کو سامنے لانے کا کوئی موقع نہیں ملتا۔‘‘ لوگوں کی یہ طاقت ان کے بُرے وقت، یا ان کے اندر چل رہی کسی جنگ کے نتیجے میں سامنےآتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سونالی نے ان تمام لوگوں کا شکریہ اداکیا جنہوں نے ان کے لیے دعائیں اور پیار کا تحفہ بھیجا ہے۔ انہوں نے لکھا آپ سب کے پیار اورنیک تمناؤں سے مجھے طاقت ملتی ہے اور سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ مجھے اکیلے ہونے کا احساس نہیں ہوتا۔‘‘

اس کے ساتھ ہی سونالی نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں وہ بیماری کے باعث اپنے لمبے اور خوبصورت بال کٹواتی نظر آرہی ہیں اس موقع پر ان کی آنکھوں میں آنسو واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ سونالی بیندرے کو ہائی گریڈ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جس میں جسم کے عضلات صحیح طرح کام نہیں کرتے جب کہ یہ کینسر جسم میں عام کینسر کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close