انٹرٹینمنٹ

فیشن کی دنیا میں تنگدلی کی عکاسی

دیدے کو اپنی ذاتی زندگی میں جن تعصبات کا سامنا رہا ہے اسے اجاگر کرنے کے لیے انھوں نے بلیک مرر (سیاہ آئینہ) نام کے تحت ایک سیریز تیار کی ہے۔

انھیں یہ شکایت رہی ہے کہ فیشن کی دنیا میں گوری رنگت والی لڑکیوں کا دبدبہ رہا ہے اور سیاہ فام ماڈلز کو بہت کم کام ملتا ہے۔

فیشن کی صنعت کی اس تنگدلي کو اجاگر کرنے کے لیے انھوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا ہے۔

دیدیے نے چند انتہائی مشہور اشتہارات کو سیاہ ماڈلز کے روپ میں پیش کیا ہے جن میں در اصل سفید فام ماڈل کو رکھا گیا تھا۔ انھوں نے اپنی اس سیریز میں سفید فام ماڈلز کی جگہ سیاہ فام ماڈلز لے کر اسی انداز میں شوٹ کیا ہے اور انھیں سوشل میڈیا کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر پوسٹ کیا ہے۔

اپنی سیریز بلیک مرر کے بارے میں وہ کہتی ہیں: مجھے امید ہے کہ دنیا اب ہماری طرف بھی دیکھے گی اور سیاہ فام لڑکیاں بھی اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں گی۔

دیدے ہاورڈ بنیادی طور پر لائبیریا کی رہنے والی ہیں۔ انھوں نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا: جب میں بڑی ہو رہی تھی تو سوچتی تھی کہ گوچی، شنیل، لوئس ویٹانگ جیسے بڑے برانڈز سیاہ فام لڑکیوں کو اپنے اشتہارات میں کیوں نہیں لیتے۔ فیشن کی دنیا میں ٹائرا بینکس، ناؤمی کیمبل اور ایمان جیسی معدودے چند سیاہ فام ماڈلز ہی کیوں ہیں۔

ہاورڈ کے مطابق دنیا تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، امتیازی سلوک مٹانے کی باتیں ہو رہی ہیں، لیکن فیشن کی صنعت گویا اس تبدیلی کے لیے تیار ہی نہیں ہے۔ یہاں تنوع ہے ہی نہیں۔

وہ اس کے لیے فیشن کی دنیا کے بڑے ناموں کو ذمہ دار قرار دیتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں: ‘بہت سے ماڈلنگ ایجنسی مجھ کہتی ہیں کہ میں انتہائی پرکشش ہوں۔ کاش ہم آپ کو اپنے اشتہارات میں لے پاتے۔ ہمارے پاس پہلے سے ہی ایک سیاہ فام ماڈل ہے۔‘

ہاورڈ سوال کرتی ہیں ایک سے زیادہ کیوں نہیں، کیا محض اکا دکا سیاہ فام لڑکیاں، فیشن کی دنیا میں ان کی نمائندگی کرنے کے لیے کافی ہیں؟

انھوں نے کہا کہ یہ ایجنسیاں تنوع پیش کرنے میں شرمندگی محسوس کرتی ہیں۔ یہ بہت تکلیف دہ ہے اور اس سے مجھے میں عدم تحفظ پیدا ہوا اور میں خود کو برا سمجھنے لگی۔

بہر حال ہاورڈ کو یقین ہے کہ ان کا بلیک مرر پروجیکٹ اس ضمن میں بیداری پیدا کرے گا بلیک ماڈلز کے لیے راہیں آسان کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

انھوں نے اس سیریز کو اپنے بوائے فرینڈ اور فوٹوگرافر رفائل ڈکریئٹر کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close