اسلام آباد

ٹی او آرز پر حکومتی موقف میں لچک تک مذاکرات نہیں ہوسکتے، اعتزاز احسن

اسلام آباد: سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے حکومتی موقف میں لچک تک مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ 

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پاناما لیکس کے ٹی او آرز پر بات کرنے کا پیغام دیا تھا، جس پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اپوزیشن نے اپنے مطالبات پر لچک دکھائی اب مزید لچک نہیں دکھا سکتے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے اسپیکر سے ملاقات کی اور انہیں اپنے موقف سے آگاہ کردیا کہ پاناما پیپرز کے معاملے میں اپوزیشن کا موقف واضح ہے کہ سب کا یکساں احتساب ہونا چاہیے، پاناما پیپرز پر احتساب وزیراعظم سے شروع کیاجانا چاہیے اور اس کے لیے باقاعدہ قانون سازی بھی ہو۔ یہی موقف 19 جولائی کو تحریک انصاف کی جانب سے منعقدہ اپوزیشن کی کانفرنس میں اپنایا گیا تھا۔

اس سے قبل اسحاق ڈار کی پیش کش پر خورشید شاہ تمام اپوزیشن ارکان کو لے کر اسپیکر کے چیمبر میں پہنچے۔ جہاں اپوزیشن رہنماؤں نے اسپیکر سے کہا کہ اسپیکر حکومت کی جانب سے لچک کے مظاہرے کی ضمانت دیں تو ہم ٹی او آر پر دوبارہ بات چیت کو تیار ہیں، دوسری صورت میں مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے درمیان تکرار ہوئی۔ شیخ رشید نے خورشید شاہ پرحکومت کے لئے نرم گوشہ رکھنے کا الزام لگایا جس پر اپوزیشن لیڈر نے انہیں بھی جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ شیخ صاحب آپ بھی چوہدری نثار کے لئے نرم رویہ رکھتے ہیں اس پر شیخ رشید نے کہا کہ میں نواز شریف اور حکومت کے خلاف ہوں اس کے علاوہ میرا کسی سے کوئی تعلق نہیں۔ دونوں کے درمیان تکرار بڑھتی دیکھ کر اعتزاز احسن نے مداخلت کی اور معاملہ رفع دفع کرادیا۔

واضح رہے کہ اپوزیشن کا موقف ہے کہ احتساب کا آغاز وزیر اعظم اور ان کے گھر والوں سے ہو جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ ٹی او آر میں وزیر اعظم کا نام شامل نہ کیا جائے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close