پنجاب

میرا وقت نکل گیا توپھر احتساب کسی نے نہیں کرنااور انھوں نے بھاگ جانا ہے۔ چیف جسٹس

لاہور: سپریم کورٹ نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کرتے ہوئے پی کے ایل آئی کے وکیل کی عدالتی کارروائی روکنے اور رپورٹ داخل کرنے کے لئے زائد مہلت کی استدعا مسترد کر دی اور پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میرا وقت نکل گیا توانھوں نے بھاگ جانا ہے اس کے بعدان کا احتساب کسی نے نہیں کرنا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار نے کی۔ عدالتی حکم پر فرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی جس میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی کے وکیل کی عدالتی کارروائی روکنے اور رپورٹ داخل کرنے کے لئے زائد مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 10 کروڑ روپے ماہانہ تنخواہوں کی مد میں جا رہے ہیں جبکہ 20لاکھ روپے ماہانہ سربراہ پی کے ایل آئی کے گھرجارہے ہیں اورجگرکا ایک ٹرانسپلانٹ نہیں کیا گیا۔فرانزک آڈٹ رپورٹ پرعدالت نے حکومت پنجاب اور پی کے ایل آئی سے 20 اگست کو جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس نے ڈاکٹرسعید اخترسے سوال کیا کہ عدالت نے آپ سے کس چیز کی معافی مانگی؟عدالت کے معافی مانگنے سے متعلق سوشل میڈیا پر مہم بند کریں،سب عدالت کے علم میں ہے اور میں تنبیہ کررہا ہوں مہم بند نہ ہوئی توسخت کارروائی ہوگی، وکیل پی کے ایل آئی کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ جس میڈیا پرمہم چلا رہے ہیں اس کے حقائق جان لیں تواپنے موکل کی وکالت نہ کریں،یہ میڈیا شفاف رپورٹنگ کرتا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میرا وقت نکل گیا توانھوں نے بھاگ جانا ہے اور اس کے بعدان کا احتساب کسی نے نہیں کرنا،تعمیراتی کمپنی زیڈ کے بی ہر معاملے میں گھسی معلوم ہوتی ہے اور اگر کرپشن ثابت ہو گئی تو ذمہ دار کو معافی نہیں ملے گی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close