Featuredپنجاب

شہباز شریف کی گرفتاری پہلا قدم ہے، مزید بڑی گرفتاریاں ہوں گی، فواد چوہدری

پنڈدادن خان: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری پہلا قدم ہے، ابھی مزید بڑی گرفتاریاں ہوں گی۔ پنڈدادن خان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ احتساب کے لیے ابھی اور بھی قدم اٹھائے جائیں گے، کرپٹ لوگوں کو گرفتار کیا جائے گا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل ابھی شروع ہوا ہے جیسے جیسے یہ عمل آگے بڑھے گا اور مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، یہ تمام کیس پی ٹی آئی کی حکومت آنے سے پہلے کے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کے معاملے پر حکومت بالکل غیر جانبدار ہے لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو جن لوگوں نے لوٹا ہے ان کا احتساب ہو۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ نیب حکومت کے کنٹرول میں نہیں بلکہ ایک آزاد ادارہ ہے، نیب کو حکومت سے جو مدد درکار ہے وہ یقیناً ہم کریں گے، چاہے وہ ایف آئی اے کی صورت میں ہو یا بیرونِ ملک مقیم لوگوں کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے ہو، حکومت نیب سے تعاون کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمے کی تفتیش کرکے شہباز شریف کو گرفتار کیا، آشیانہ ہاؤسنگ سمیت دیگر اسکیموں میں تقریباً 56 ارب روپے کی کرپشن کے الزامات عائد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آشیانہ اسکینڈل میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد سے بھی تحقیقات کی گئی تھیں، فواد حسن فواد اور ایل ڈی اے کے سابق ڈی جی احد چیمہ بھی جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

خیال رہے کہ آج (5 اکتوبر) کو نیب نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ کمپنی کیس میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔

نیب نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو آج طلب کیا تھا اور وہ بیان ریکارڈ کرانے نیب لاہور کے دفتر پہنچے تھے۔

بعد ازاں انہیں پہلے حراست میں لیا گیا اور ان کی باضابطہ گرفتاری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی رابطہ کیا گیا تھا۔

قوانین کے تحت قومی اسمبلی کے رکن کی گرفتاری کی صورت میں اسپیکر کو اطلاع دی جاتی ہے، نیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کو آشیانہ کمپنی کیس میں گرفتار کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہفتہ کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، نیب کی جانب سے شہباز شریف کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کیے جانے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ نومبر 2017 میں نیب نے شہباز شریف انتظامیہ کی جانب سے قائم 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے مبینہ کرپشن میں ملوث ہونے کے الزام کی مکمل تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close