سندھ

بچے کے بازو ضائع ہونے کا معاملہ: معاہدے کے بعد گرفتار ملزمان کی رہائی کا حکم

کراچی میں بجلی کے تار گرنے سے بچے کے دونوں بازو ضائع ہونے کے معاملہ میں عدالت نے مقدمہ ختم کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ شہر قائد میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت میں فریقین کے درمیان مقدمہ ختم کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا آپ پر مقدمہ ختم کرنے کا کوئی دباؤ ہے؟ جس پر مدعی مقدمہ نے جواب دیا کہ ہم پر کوئی دباؤ نہیں، کے الیکٹرک اور 8 سالہ بچےعمر کے اہل خانہ کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ بچے کے والد عدالت میں بیان دے چکے ہیں کہ ہمارے اور کے الیکٹرک کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوچکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ بچے کے والد نے عدالت میں بتایا تھا کہ مقدمہ ختم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے جبکہ کے الیکٹرک نے سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے معاہدے کی نقول پیش کردی تھیں۔

بعد ازاں عدالت نے مقدمہ ختم کرنے کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے معاملہ ختم کردیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ کے الیکٹرک کی طرف سے معاہدے کی کسی بھی شق پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ رجوع کیا جاسکتا ہے۔

واقعے کا پس منظر

واضح رہے کہ 25 اگست کو احسن آباد کے سیکٹر 4 کے رہائشی 8 سالہ عمر کو گھر کی چھت پر کھیلتے ہوئے 11 ہزاروولٹ کی کیبل سے کرنٹ لگا تھا۔

کرنٹ لگنے کے بعد اس کے دونوں بازو شدید متاثر ہوئے اور ڈاکٹرز کو اس کی جان بچانے کے لیے دونوں بازو کاٹنے پڑے تھے۔

جس کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل نے افسوسناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک حکام سے واقعے پر وضاحت اور کمشنر کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی تھی۔

مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے نا صرف واقعے کا مقدمہ درج کیا تھا بلکہ 31 اگست کو سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے بچے کو کرنٹ لگنے کے واقعہ پر غفلت برتنے کے الزام میں کے الیکٹرک گڈاپ کے دفتر پر چھاپہ مار کر 7 ملازمین کو حراست میں لے لیا تھا۔

کے الیکٹرک نے احسن آباد حادثے میں بجلی کے تار گرنے کے واقعے میں بچے کے بازو سے محروم ہونے کا ذمہ دار کنڈا عناصر کے غیر قانونی اقدامات کو قرار دے دیا تھا۔

یکم ستمبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے تفتیشی افسر کی استدعا پر بچے کے بازو ضائع ہونے کےمعاملے میں کے الیکٹرک کے زیر حراست ملازمین کا 4 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا تھا۔

15 ستمبر کو کراچی میں 8 سالہ بچے کے دونوں بازوؤں سے محروم ہونے کے کیس میں عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی، جس کے بعد وہ احاطہ عدالت سے فرار ہوگئے تھے۔

17 ستمبر کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی تھی۔

18ستمبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ہائی ٹینشن وائر سے کرنٹ لگنے کے واقعے پر کے الیکٹرک کو بچے کی زندگی بھر کفا لت کرنے کی ہدایت کی تھی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close