سندھ

کراچی میں دیرپا، بہتر طریقے سے امن کے لئے پولیس نفری بڑھانے کی ضرورت ہے، ڈی جی رینجرز

کراچی: ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے کراچی پولیس کی نفری میں اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ پولیس اہلکار بڑی آبادی والے شہر میں موثر طریقے سے امن و امان کو برقرار رکھ سکیں۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر انہوں نے کہا کہ سیف سٹی منصوبے کے تحت شہربھر میں اعلیٰ معیار کے کیمرے نصب کرنا ہوں گے تاکہ جرائم پیشہ عناصر کی باآسانی شناخت کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا جاسکے، جبکہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹس جن پر ٹریکر چپ نصب ہو انہیں متعارف کروانا ہوگا جس پر عمل درآمد سے یقیناً اسٹریٹ کرائم میں واضع کمی ہوگی۔

اجلاس میں بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی، وائس چیئرمین بی ایم جی ہارون فاروقی، کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا، سینئر نائب صدر خرم شہزاد، نائب صدر آصف شیخ جاوید، سابق صدور اے کیو خلیل، مجید عزیز، افتخار وہرہ، یونس محمد بشیر، شمیم احمد فرپو اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ ڈی جی رینجرز نے کہا کہ سب سے پہلی اور بنیادی ضرورت یہی ہے کہ پولیس اہلکاروں اور کیمروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے جبکہ ہر ایک شخص کو امن و امان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں مجموعی طور پر 31 ہزار پولیس اہلکار اور 110 پولیس اسٹیشنز ہیں جبکہ سی سی پی او کے پاس روزانہ کی بنیاد پر صرف 14 ہزار پولیس اہلکار دستیاب ہیں، علاوہ ازیں نہ تو کوئی ہیلی کاپٹر، فرانزک لیب اور نہ ہی دوسری کوئی خصوصی فورس موجود ہے، پولیس اہلکاروں کی یہ کم تعداد ایسے شہر کی امن امان کی صورتحال بہتر بنانے پر مامور ہے جو 35 سے 40 سالوں تک اسٹیٹ کی رٹ سے باہر رہا۔

انہوں نے بتایا کہ رینجرز فورس 12 ہزار جوانوں پر مشتمل ہے، جن میں 5000 جوانوں کو ایئرپورٹ، سفارتخانوں، اہم تنصیبات، رینجرز کی چوکیوں اور ریڈ زون میں تعینات کیا گیا ہے جو وہاں سے کہیں اور منتقل نہیں ہوسکتے۔ انتظامی عملے کو ہٹا کر پاکستان رینجرز سندھ کے پاس بمشکل 4 ہزار جوان دستیاب ہیں اور یہی وہ 4 ہزار رینجرز اہلکار ہیں جنہوں نے کراچی کو دہشت گردوں، مجرموں سے گزشتہ 5 سالوں میں صاف کردیا جن کی خدمات قابل تحسین ہے۔

انہوں نے کار، موٹرسائیکل چوری اور چھینے جانے کے واقعات سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لئے تجویز دی کہ گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن نمبر پلیٹس میں ٹریکر چپس نصب کی جائیں اور اسے مرکزی رجسٹریشن ڈیٹا بینک سے منسلک کیا جائے، جسے اگر نادرا اور آر ایف آئی ڈی سسٹم سے منسلک کردیا جائے تو اس اقدام سے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے مالکان کی با آسانی شناخت ممکن ہوگی اور ساتھ ہی پولیس اور رینجرز کو مدد ملے گی کہ وہ ہر گاڑی اور موٹرسائیکل کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جرائم کی وارداتوں میں زیادہ تر موٹرسائیکل کا استعمال ہوتا ہے، لہٰذا یہ لازمی قرار دیا جانا چاہیئے کہ موٹرسائیکل کی تیاری کے وقت اس میں ٹریکر نصب کیا جائے جیسا کہ دنیا بھر کے کئی شہروں سمیت لاہور میں بھی کیا جاچکا ہے، ہر موٹرسائیکل میں ٹریکر نصب کرنے اور شہر بھر میں کیمروں کی تنصیب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کرنا آسان ہوگا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close