دنیا

سام سنگ کے سربراہ سے پوچھ گچھ

جنوبی کوریا کی معروف کمپنی سام سانگ کے سربراہ لی جائے یونگ سے کرپشن سکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

سام سنگ کمپنی پر الزام ہے کہ انھوں نے صدر پاک گُن ہے کی دوست اور کرپشن سکینڈل کی مرکزی کردار چوئی سُن سِل کی تنظیموں کو 31 لاکھ ڈالر کے عطیات دیے تھے اور انھوں نے ایک متنازع کاروباری فیصلے کی سیاسی حمایت کے عوض یہ عطیات دیے تھے۔

لی جائے یونگ نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ ’میں اس واقعے کی وجہ سے مثبت تصویر پیش کرنے میں ناکامی پر لوگوں سے معافی مانگتا ہوں۔‘

اس سکینڈل میں ملوث ملک کی صدر پاک گُن ہے کے خلاف مواخذے کی تحریک چلی اور پچھلے سال نو دسمبر کو پارلیمان میں ووٹنگ کے بعد ان کو معطل کر دیا گیا تھا۔

جنوبی کوریا کے قانون کے مطابق آئینی عدالت اب اس معطلی کے حق یا مخالفت میں چھ مہینے کے عرصے میں فیصلہ سنائے گی۔ اس وقت تک ملک کی باگ ڈور وزیرِاعظم کے پاس ہو گی۔

اس سے قبل رواں ہفتے سام سنگ کے دو دیگر اعلیٰ اہلکاروں سے خصوصی پراسیکیوٹرز نے سوالات کیے تھے تاہم یہ پوچھ گچھ بطور گواہ کی گئی تھی نہ کہ مشتبہ افراد کے۔

واضح رہے کہ دسمبر میں پارلیمانی سماعت کے دوران سام سنگ نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے چوئی سُن سل کی دو تنظیموں کو ایک کروڑ 70لاکھ ڈالر کے عطیات دیے ہیں لیکن اس کے عوض کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔

لی جائے یونگ اس وقت سام سانگ کے نائب صدر ہیں لیکن 2014 میں اپنے والد اور کمپنی کے چیئرمین لی کُن ہی کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد سے وہ کمپنی کے سربراہ سمجھے جاتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close