بلاگ

صطفی کمال کا آدھا سچ۔۔

صطفی کمال کا آدھا سچ۔۔
مصطفی کمال نے جتنی باتیں کی ہیں وہ سب سچ ہیں لیکن انہوں نےآدھا سچ بولا ہے۔انہوں نے صرف ۲۰۰۸ سے حساب کتاب شروع کیا جب کہ وہ خود کہہ رہا ہے کہ ۱۹۹۲ میں بھی وہ کارکن تھا۔انہوں نے اپنے چار سالہ دور نظامت کا پورا سچ چھپا لیا ہے۔کیونکہ ان کے دور میں ہی ۱۲ مئی ۲۰۰۷ کا واقعہ ہوا، وہ انتہائی طاقت ور سٹی ناظم تھے جن کا براہ راست صدر پرویز مشرف سے رابطہ رہتا تھا۔ کیونکہ ۱۱ مئی کی رات ہی پورے شہر کو کنٹینر لگا کر سیل کیا گیا تھا اور تمام بلدیاتی ادارے موصوف کے ما تحت تھے۔انہوں ۱۸ اکتوبر ۲۰۰۷ پر بھی ایک لفظ نہیں بولا جب کارساز کے مقام پر شہید بے نظیر بھٹو کے استقبالی قافلے پر حملہ ہوا تھا،اس واقعے کے دوسرے دن ہی بے نظیر بھٹو نے ایم کیو ایم سے سوال پوچھا تھا کہ  سٹی ناظم اس بات کی وضاحت کرے کہ کارساز کے مقام پر دھماکے کے وقت لائیٹیں کیوں بند تھیں؟مصطفی کمال نے ۳۰۰ ارب خرچ کرنے ذکر کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے خود سرکاری خزانے سے کتنے پیسے لندن پہنچائے تھے؟ مصطفی کمال کی ساریں باتیں سچ ہوں گی، لیکن یہ نہیں بتایا کہ ان کے ساتھ ایم کیو ایم کے دوسرے کتنے لوگ ملے ہوئے ہیں؟ بہرحال مصطفی کمال نے  عندیہ دیدیا ہے کہ ملک میں مہاجر حقوق کے نام پر ایک نئی پارٹی بننے والی ہے اور پاکستان کا اسٹبلشمنٹ آئندہ عام انتخابات سے قبل  مہاجر ووٹ کو کس طرف موڑتا ہے یہ دیکھنا ہوگا؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close