بلاگ

درخت باتیں بھی کرتےہیں، دوست بناتے ہیں

یہ تمام حیرت انگیز باتیں ایک کتاب میں کی گئی ہیں جو حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔ جرمن ماہر پیٹر وولیبن نے اپنی زندگی کے 20 برس جنگل میں مختلف درختوں کی حفاظت میں گزارے ہیں اور انہیں بچپن سے ہی فطرت سے لگاؤ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ درختوں کو تکلیف بھی ہوتی ہے اور وہ اس کا اظہار بھی کرتے ہیں۔

پیٹر نے اپنی نئی کتاب درختوں کی پوشیدہ زندگی میں یہ حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں، انہوں نے جنگل میں ہر روز سیکڑوں درختوں کا معائنہ کیا جن میں بید، پائن اور دیگر اقسام کے درخت اور پیڑ شامل تھے۔ ان کا کام ان درختوں کی مارکیٹ قیمت کا اندازہ کرنا بھی تھا لیکن جن درختوں کو نظر انداز کیا گیا تھا ،کچھ عرصے بعد ان کی جڑیں اور شاخیں ٹیڑھی میڑھی اور بدنما ہوگئیں کہ گویا انہوں نے احتجاج کیا تھا۔

پیٹر نے دیکھا کہ ایک ہی نسل کے بعض درخت زمین پر سیکڑوں سال قبل گرے تھے لیکن انہی کی نسل کے آج کے درخت ان سے جڑے ہوئے تھے۔ یہ عمل اچانک نہیں ہوتا اس کا مطلب یہ ہے کہ درخت اپنی ہی نوع کے دیگر درختوں کو پہچان کر ان سے دوستی کرتے ہیں اور ان کو زندہ رہنے میں مدد دیتے ہیں۔

اسی طرح تیز بارشوں میں کئی درخت سیکڑوں گیلن پانی جلدی جلدی اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں تاکہ خشکی میں وہ پانی ان کے کام آسکے۔ یہ پانی جڑوں میں جاکر جمع ہوجاتا ہے اس طرح درخت اگلے مشکل حالات کی تیاری بھی کرتے ہیں۔ صرف ایک مربع میل پر پھیلے ہوئے درخت موسمِ سرما کے ایک دن میں 29 ٹن آکسیجن خارج کرتے ہیں جب کہ ایک صحتمند آدمی کو دن میں صرف دو پونڈ آکسیجن درکار ہوتی ہے۔

یونیورسٹی آف ٹیورن کی خاتون سائنسدان کا کہنا ہےکہ درخت اپنے ہی جیسے درختوں کو پہچان کر ان کی جڑوں سے جڑ کر ایک نیٹ ورک بنالیتے ہیں۔ بعض درخت تو جڑوں کو تھامے تھامے ایک ساتھ مرجاتے ہیں۔ وینکووا میں یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی ماہر ڈاکٹر نے دیکھا ہے کہ شاہ بلوط اور صنوبر کے درخت آپس میں کیمیکل اور برقی سگنل کے ذریعے ایک دوسرے کو خبردار بھی کرتے ہیں۔ یہ معلومات مٹی میں موجود فنگس کے ذریعے ایک درخت کی جڑ سے دوسرے درخت کی جڑ تک جاتی ہے جسے ’ وڈ وائڈ ویب‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں فنگس کا کردار فائبر آپٹک انٹرنیٹ کی طرح ہوتا ہے جس میں معلومات ہر تین سیکنڈ بعد تین انچ کا فاصلہ طے کرتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close