بلاگ

دنیا کو ایک نئے زاویے سے دکھانے کی کوشش

اسلام آباد میں نشینل کونسل آف آرٹس میں سنیچر کو شروع ہونے والے دو روزہ پاکستان انٹرنیشنل ماؤنٹین فلم فیسٹیول میں دنیا بھر سے موصول ہونے والی دستاویزی فلموں میں سے منتخب کردہ 28 فلموں کو دکھایا جائے گا۔فلم فیسٹیول کے پراجیکٹ ڈائریکٹر وجاہت ملک نےبتایا کہ اس فیسٹیول کا مقصد پہاڑوں کی خوبصورتی کو دیکھنا ہے۔

‘ان فلموں کو دکھانے کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو پاکستان اور دنیا بھر کے پہاڑی علاقوں کے بارے میں معلومات حاصل ہو، انھیں پتہ چلے کہ وہاں کون کون سی زبانیں بولی جاتی ہیں اور ثقافت کیا ہے تاکہ ہم کنویں کے مینڈک بننے کی بجائے دنیا کو ایک نئے زاویے سے دیکھ سکیں۔’

انھوں نے بتایا کہ اس فیسٹیول میں پہاڑی علاقوں اور وہاں کوہ پیمائی سے متعلق تیار کی جانے والی دستاویزی فلمیں دنیا بھر سے بھیجی گئی ہیں۔

اس سال 80 ممالک سے تقریباً سات سو فلمیں موصول ہوئیں جن میں سے 28 بہترین فلموں کا انتخاب کیا گیا ہے۔’

منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ اس نوعیت کا پہلا فیسٹیول ہے اور اس کا انعقاد وزارت اطلاعات و نشریات کے تعاون سے کیا گیا ہے۔

سکریننگ کے لیے منتخب کی جانے والی دستاویزی فلموں میں اردو سمیت ہندی، فرینچ، انگلش، اطالوی، نیپالی، پولش اور ہسپانوی زبانوں میں بننے والی فلمیں شامل ہیں جو کہ دس اور 11 دسمبر کو دکھائی جائیں گی۔

فیسٹیول میں موجود سینیئر اداکار اور پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے ڈائریکٹر جنرل جمال شاہ نے بتایا کہ فلم فیسٹیول ایک چھوٹا سا تصور ہے لیکن جو فلمیں دکھائی جائیں گی وہ انتہائی دلچسپ ہیں۔ انھیں امید ہے کہ یہ فلمیں لوگوں کو ضرور پسند آئیں گی۔

پہاڑوں سے متعلق فلمیں بنانا آسان کام نہیں ہے۔’

جمال شاہ فلموں کا انتخاب کرنے والی جیوری کا حصہ بھی ہیں اور ان کے بقول پہاڑی علاقوں اور وہاں کی چوٹیوں کی فلمنگ کرنا مشکل کام ہوتا ہے۔

‘پہاڑی علاقے اکثر بہت چیلنجنگ ثابت ہوتے ہیں جو چوٹیوں کے علاوہ گلیشیئرز سے بھرے ہوتے ہیں اور اس میں خاص کر ہمارے پہاڑی علاقے۔’

پاکستان میں کوہ پیمائی کو فروغ دینے کے لیے دستاویزی فلموں کا فیسٹیول ایک حوصلہ افزا اقدام ہے کیونکہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں کے ٹو سمیت دنیا کی بلند ترین چوٹیاں موجود ہیں تاہم کوہ پیمائی کا رجحان صرف ان علاقوں تک محدود ہے۔

اس کے علاوہ مغربی ممالک سے آنے والے کوہ پیما اور سیاحوں کی تعداد بھی ملک میں گذشتہ چند برسوں کے دوران شدت پسندی کے واقعات سے متاثر ہوئی ہے اور اس فیسٹیول کے انعقاد سے ایک مثبت پیغام دنیا بھر میں جائے گا۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close