بلاگ

شراب نوشوں کے لیے جگر کا سکین ضروری

مردوں کے لیے صحت عامہ کے اس ادارے کا مشورہ یہ ہے کہ اگر وہ پانچ بوتلیں یا پچاس یونٹس شراب پیتے ہیں تو ان کے لیے جگر کا معائنہ ضروری ہو جاتا ہے۔

اس ادارے کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ ایسے افراد جو نقصان دہ مقدار میں شراب پیتے ہیں ان کے لیے جگر کا سکین ضرور تجویز کریں۔

جگر کی بیماری ‘سیروسز’ کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا اُس وقت تک پتا نہیں چلتا جب تک یہ انتہائی خطرناک حد تک نہ پہنچ جائے اور جگر کام کرنا بند کر دے۔

عام طور پر اس بیماری کے اس حد تک پہنچنے میں کہ جگر کام کرنا بالکل بند کر دے کئی سال لگ جاتے ہیں۔

ان مجوزہ ہدایات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو لوگ نقصان دہ حد تک شراب نوشی کر رہے ہوں ان کا سکین یا معائنہ کیا جانا ضروری ہے۔

وقت پر علاج اور طبی امداد سے بڑے نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔

صحت عامہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ انگلستان میں بیس لاکھ افراد نقصان دہ مقدار میں شراب پی رہے ہیں جو کہ مردوں کے لیے پچاس یونٹس فی ہفتہ اور خواتین کے لیے پینتیس یونٹس فی ہفتہ ہے۔

نیشنل ہیلتھ سروس یا ‘این ایچ ایس’ کا کہنا ہے کہ بالغوں کو ہر ہفتے میں چودہ یونٹس سے زیادہ شراب نہیں پینی چاہیے۔

اگر آپ ہر ہفتے چودہ یونٹس شراب پی رہے ہیں تو اس کا بہتریں طریقہ یہ ہے کہ یہ تین یا اس سے زیادہ دنوں میں مساوی مقدار میں پی جائے۔

ایک یونٹ شراب عام طور پر بیئر کے نصف گلاس اور ایک سو پچیس ملی لیٹر وائن کے برابر ہوتی ہے۔

انگلینڈ کے صحت عامہ کے ادارے کے نائب سربراہ پروفیسر گیلیانی لینگ کا کہنا ہے بہت سے لوگوں میں جگر کی بیماری کے آثار اس وقت تک ظاہر نہیں ہوتے جب تک بہت دیر نہیں ہو جاتی۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ شراب نوشی کی کثرت سے ہونے والی جگر کی بیماری میں جلد تشخیص بہت اہم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلوں پر طرز زندگی میں تبدیلیوں اور علاج سے جگر کو بحال کیا جا سکتا ہے۔

این ایچ ایس ٹرسٹ کے پورٹسمتھ کے ہسپتال میں جگر کے امراض کے ماہر ڈاکٹر اینڈریو فوویل کا کہنا کہ ایسے لوگوں کی نشاندھی جن کو جگر کی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو ان کا سکین ضروری ہوتا ہے تاکہ سیروسز کی تشخص کی جا سکے اور مزید پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

دس سال قبل سیروسز کا پتا جگر کی بائی اوپسی سے ہی چلایا جا سکتا تھا لیکن میڈیکل سائنس میں ترقی سے اب ایسے طریقے بھی فراہم ہو گئے ہیں جن سے آپریشن کے بغیر ہی اس کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close