تجارت

اوور بلنگ پر سزاؤں کا بل سینیٹ سے بھی منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی بجلی کی اوور بلنگ پر سزاؤں کا بل منظور کر لیا جبکہ وزیر آبی وسائل جاوید علی شاہ کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کردیا۔ملک بھرمیں چھوٹے بچوں سے زیادتی کے واقعات، ٹرائی رومز میں خفیہ کیمروں کی تنصیب، سابق آرمی چیف کو اٹھاسی ایکٹر زمین کی الاٹمنٹ اور سوات میں چیک پوسٹوں پر سخت تلاشی کیخلاف احتجاج کرنے والوں پر دہشتگردی کے مقدمات بھی ایوان میں زیر بحث رہے۔جمعرات کو ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے بجلی کی تقسیم، پیداوار اور ترسیل کا بل پیش کیا جس میں کچھ ترامیم کے بعد اتفاق رائے سے بل منظور کرلیا گیا جس کے تحت اووربلنگ کرنے والوں اہلکاروں کو سزاؤں سمیت دیگر اقدامات کیے جا سکیں گے۔پٹرولیم ڈویژن نے تحریری جواب میں بتایا ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کیوجہ سے پاکستان نے گیس کی خریدوفروخت کے معاہدے میں ترمیم تجویز کی جس کا مقصد تھا کہ فریقین توسیعی مدت میں اپنے حصے کی پائپ لائن مکمل کر سکیں،وزارت آبی وسائل نے تحریری جواب میں کہا سالانہ 2 کروڑ 90 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ضائع ہورہا ہے، جہانزیب جمالدینی کا سوال کہ کیا افغانستان دریائے کابل پرڈیم بنا رہا ہے، پاکستان میں ممکنہ اثرات کیا ہونگے تاہم اس سوال کا کوئی جواب موصول نہ ہوا اور متعلقہ وزیر بھی موجود نہ تھا جس پر اپوزیشن نے علامتی واک آوٹ کردیا۔رحمن ملک نے بعض سینئرصحافیوں پر حملوں کے متعلق بتایا کہ تحقیقات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی تاہم کچھ اشارے ملے ہیںجن پر تحقیقاتی ادارے ان کیمرہ بریفنگ دینا چاہتے ہیں۔ سحر کامران نے فیصل آباد میں خواتین کے لباس کے ٹرائی رومز میں خفیہ کیمروں کا معاملہ اٹھایاکہ ابھی بچوں سے زیادتی کے معاملے اور خوف سے نہیں نکلے تھے کہ خفیہ کیمروں کا نیا معاملہ سامنے آگیا۔فرحت اللہ بابر نے کہا ایک سابق آرمی چیف کو اٹھاسی ایکٹر زمین ملی ہے،بتایا جائے کیا کسی اور سابق آرمی چیف کو بھی اتنی ہی زمین الاٹ کی گئی، سوات میں غیرسویلین چیک پوسٹوں پرلمبی قطاروں پرعوام نے احتجاج کیا توان پر دہشتگردی کے مقدمات بنا دیے گئے،کیامریضوں اور عورتوں کے لیے لمبی قطاروں کے خاتمے کے لیے احتجاج کرنااتنا بڑاجرم ہے کہ دہشت گردی کی دفعات لگا دی جائیں،عثمان کاکڑ نے کہا کہ پی ایس ایل میں کوئٹہ کا نام تو ہے مگر بلوچستان کا ایک بھی کھلاڑی نہیں،کوئی کوٹا ہی رکھ لیا جائے کہ کم سے کم اس صوبے سے کتنے کھلاڑی ہونگے۔چیئرمین نے وقفہ سوالات کے دوران بعض سینیٹرز کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا وزراجواب دینے کے لیے موجود ہیں مگر سوال کرنے والے غیر حاضر ہیں۔ چیئرمین نے ایوان کو آگاہ کیا سینیٹ ہال کی تزئین وآرائش پر تین سے چار مہینے لگ سکتے ہیں، اس دوران ایک یا دو سیشنزکے لیے یہ ہال میسر نہ ہوگا جس کے بعد سینیٹ اجلاس قومی اسمبلی کے ہال میں کرائے جائینگے تاہم اس کاجائزہ اگلے چیئرمین سینیٹ لیں گے۔بعد ازاں اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردیاگیا،قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میںلانے کے حوالے سے بل پرختم ہونیوالے اجلاس میں بھی کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close