تجارت

بیوروکریٹس میں تناؤ، آٹو سیکٹر تذبذب کا شکار

کراچی: پاکستان میں آٹو موبائل سیکٹر حکومت کی جانب سے ٹیکس نادہندہ گان کو گاڑی کی فروخت پرعائد پابندی کے بعد تذبذب کا شکار نظر آرہا ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فائنانس ایکٹ 2018 کے تحت کسی بھی ٹیکس نادہندہ کو گاڑی کی فروخت نہیں کی جاسکتی۔

تاہم لاہور میں ریجن سی کے ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے پنجاب میں اپنے افسران کو ایک خط جاری کیا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک ہزار سی سی سے کم صلاحیت کے انجن پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

مذکورہ خط میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام سے بات چیت کا حوالہ دیا گیا اور بتایا گیا کہ ابھی ایف بی آر سے تحریری وضاحت کا انتظار ہے۔

4 جون کو جاری ہونے والے اس خط میں بتایا گیا کہ موٹر سائیکل، تجارتی گاڑیوں اور ایک ہزار سی سی سے کم صلاحیت والے انجن والی گاڑیوں پر ٹیکس دہندہ ہونا ضروری نہیں ہے۔

اس خط کے جاری ہونے کے ایک روز بعد ایف بی آر کے شعبہ ان لینڈ ریونیو کے کمشنر جہانگیر احمد نے بھی ایک خط جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو ایف بی آر کے متعلقہ حکام تک پہنچایا جاچکا ہے اور بتایا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب کے ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے ایک جعلی خط افسران تک پہنچایا کیونکہ اس حوالے سے نہ کوئی اجلاس ہوا تھا اور نہ ہی کوئی فیصلہ لیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ڈائریکٹر نے قانون کی سراسر خلاف ورزی کی ہے۔

پاکستان آٹو موبائل مینوفیکچر ایسوسی ایشن (پاما) کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید خان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پنجاب کے محکمہ ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن اور ایف بی آر کے خطوط ایسوسی ایشن کو ارسال کردیے ہیں

ان کا کہنا تھا ایف بی آر کے افسر کے خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ڈائریکٹر کا خط جعلی ہے۔

عبدالوحید خان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ یہ معاملہ حل نہیں ہوسکتا ہے اس لیے آٹو موبائل سیکٹر میں گاڑیوں کی فروخت کے حوالے سے ابہام پایا جاتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close