تجارت

نان فائلرز کیلئے زمین اور گاڑی خریدنے پر دوبارہ پابندی عائد کرنے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے ٹیکس نان فائلرز کے لیے زمین اور گاڑی خریدنے پر دوبارہ پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسد عمر نے کہا کہ ‘بڑے نان فائلرز کے خلاف مہم کا کل سے آغاز ہوچکا ہے،169 نان فائلرز کو نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں، نان فائلرز صرف 200 سی سی سے نیچے کی موٹر سائیکل خرید سکیں گے، جبکہ جو زمین اور گاڑی خریدنا چاہتا ہے وہ ٹیکس ریٹرن فائل کرکے اس کا اہل بن جائے۔’

انہوں نے کہا کہ ‘اسلام آباد ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی معیاد بڑھا دی ہے، اس لیے اب بھی وقت ہے کہ ٹیکس نادہندگان ٹیکس نیٹ میں آجائیں، جبکہ اوورسیز پاکستانیوں اور بیوہ کی وراثتی جائیداد کی منتقلی پر نان فائلرز کو چھوٹ دی جارہی ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘قوم کا پیسہ قوم پر خرچ ہوگا، آئیں اور اس میں اپنا حصہ ڈالیں، کوئی یہ نہ سوچے کہ وہ بچ جائے گا، یہ ریاست اتنی کمزور نہیں آپ کو پکڑ نہ سکے جبکہ بینکوں میں بڑی رقم رکھنے والے نان فائلرز کو بھی پکڑیں گے۔’

انہوں نے کہا کہ ‘گزشتہ سال ترقیاتی منصوبوں پر 601 ارب روپے خرچ کیے گئے، اس سال اس سے زیادہ ترقیاتی اخراجات کیے جائیں گے، جبکہ ہم بلوچستان میں بجلی کی فراہمی پر زیادہ خرچ کریں گے۔’

اسد عمر نے کہا کہ ‘افسوس کی بات ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو لوڈشیڈنگ نے مار دیا، کہا جاتا ہے کہ وہاں کے لوگ بجلی کا بل نہیں دیتے اس لیے لوڈ شیڈنگ ہے، حقیقت یہ ہے کہ آج بجلی ہو بھی تو خیبر پختونخوا اور بلوچستان تک نہیں پہنچائی جاسکتی کیونکہ وفاق نے ٹرانسمیشن لائن بچھانے میں چھوٹے صوبوں پر توجہ ہی نہیں دی۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘جو کام یہ 40 سال میں نہ کر سکے ہم سے پوچھتے ہیں کہ 40 دن میں کیوں نہ کیے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پاکستان اسٹیل کو 3 سال سے بند رکھا ہوا ہے، جبکہ پی آئی اے کا جہاز اڑ نہیں سکا کیونکہ ادارے پر قرض اتنا بڑھ چکا تھا۔

اسد عمر نے کہا کہ دودھ اور شہد کے بہتی ہوئے نہروں کے سائے میں گزشتہ سال گردشی قرضوں میں 453 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور آج مجموعی طور ہر گردشی قرضہ 1200 ارب تک پہنچ چکا ہے، 454 ارب روپے کا خسارہ صرف گیس کے شعبے میں ہے، جبکہ تمام آئی پی پیز کہہ رہی ہیں کہ ہم بجلی کی پیداوار نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ‘آج مدینہ کی ریاست کی بات کی گئی، کاش یہ بات اس وقت بھی کی جاتی تھی جب بیواؤں کی پنشن بند تھی لیکن وزیر اعظم کے لیے کروڑوں کی بی ایم ڈبلیو اور کتوں کے لیے 24 لاکھ روپے رکھے گئے، جبکہ ریاست مدینہ کا ذکر کرنے والے کاش اپنی حکومت سے بھی سوال کر لیتے۔’

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close