Featuredتجارت

بجلی ایک روپے 27 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے بجلی کی قیمت میں ایک روپے 27 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزرا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ نیشل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافہ تجویز کیا تھا لیکن ہم نے قیمتوں میں ایک تہائی سے زیادہ اضافہ نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 3 سو یونٹ سےکم بجلی استعمال کرنے والے ایک کروڑ 76 لاکھ گھرانوں پر بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ عائد نہیں کیا گیا۔

اسد عمر نے بتایا کہ 3 سو سے 7 سو یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے قیمتوں میں 10فیصد اضافہ کیاگیا ہے جبکہ 7 سو یونٹ سے زائد استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 5 کلو واٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے کمرشل صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ ذراعت کے رعایتی نرخ 5 روپے 35 پیسے فی یونٹ طے کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صنعتوں کے نرخ میں 78 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا جبکہ اسکولوں، ہسپتالوں اور دیگر اداروں کے لیے بجلی کے نرخ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال بجلی کے نظام میں 4 سو 53 ارب روپے کا خسارہ ہوا تھا جس کی وجہ سے سارے خسارے کا بوجھ عوام کی جیبوں پر ڈال دیا گیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے 70 فیصد گھریلو صارفین پر اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔

اسد عمر نے کہا کہ سب سے اہم بات بجلی کے خسارے کو کم کرنا ہے، اس سال بجلی کے مجموعی خسارے میں ایک سو 44 ارب روپے کمی لائی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت آنے کے بعد ڈيزل کی قیمت میں 6 روپے اور پیٹرول میں 2 روپے کمی کی گئی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ صنعتی صارفین پر بجلی کی قیمتوں میں کمی سے برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

وفاقی وزیر تواانائی عمر ایوب نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں کے 9 سو ارب روپے واجب الوصول ہیں جن کی ریکوری کے لیے بڑے مگرمچھوں کو پکڑا جائے گا اور اس کا آغاز جلد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کنڈا کلچر کی وجہ سے پاکستان کے 2 سو 50 ارب سے 2 سو 80 ارب روپے ضائع ہوجاتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close