تجارت

ایف اے ٹی ایف پلان پر عمل، 15 ممالک کیساتھ معلومات کے تبادلے کے معاہدوں کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایکشن پلان پر عملدرآمد کے تحت برطانیہ، سوئٹزر لینڈ، یو اے ای اور سنگاپور سمیت 15 ممالک سے کیس کوریئررز کی نشاندہی سمیت کسٹمز سے متعلقہ معلومات کے تبادلوں کے معاہدے کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے ان ممالک کی ٹیکس اتھارٹیز کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے سینئر افسر نے گزشتہ روز(ہفتہ) ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ پاکستان کو او ای سی ڈی کا ممبر بننے کے بعد او ای سی ڈی معاہدے تحت ممبر ممالک سے پاکستانیوں کے انکم ٹیکس کے بارے میں معلومات ملنا شروع ہوچکی ہیں مگر ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تحت منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کیلیے کیش کی غیر قانونی نقل و حرکت میںملوث کیس کورئیرز اور ان کی نشاندہی کرکے پکڑنے کیلیے کسٹمز سے متعلقہ معلومات کے تبادلوں کے معاہدوں کی بھی ضرورت ہے جبکہ اس وقت پاکستان کسٹمز انٹیلی جننس ڈپارٹمنٹ کے ذریعے صرف ریجنل انٹیلی جننس لائزون آفس کے ساتھ انٹیلی جننس سے متعلقہ معلومات شیئر کرتا ہے اور اس کے علاوہ دیگر چند ممالک کے ساتھ معاہدے ہیں مگر اب ایف بی آر اس حوالے سے مزید معاہدے کرنے جارہا ہے۔

اس بارے میں جب کسٹمز کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پاس قانون کے مطابق کسٹمز ٹو کسٹمز معلومات کے تبادلے معاہدے کرنے کیلیے دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ مذاکرات کرنے کے اختیارات موجود ہیں اور ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عملدرآمد کے تحت یہ تجویز ہے کہ کسٹمز ڈپارٹمنٹ معاہدے کرے جس پر کام ہورہا ہے۔

اس حوالے سے ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے جن ممالک کے ساتھ معاہدے ہیں ان ممالک کے ساتھ کسٹمز سے متعلقہ باہمی تعاون اور معلومات و ڈیٹا شیئرنگ کیلیے فوکل پرسن مقرر کیا جائیگا جو طے شْدہ رْوٹ کے ذریعئے معلومات کا تبادلہ کرے گا اس کے علاوہ مزید ممالک کے ساتھ کسٹمز سے متعلقہ معلومات کے تبادلہ کے معاہدے کئے جائیں گے۔

ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کیلیے پہلے سے چیئرمین ایف بی آر کی سربراہی میں اعلی سطح کا سیل بھی قائم کی جاچکا ہے اور اسی سیل کے ذریعے برطانیہ، سوئٹزر لینڈ، یو اے ای اور سنگاپور سمیت پندرہ ممالک کے ساتھ معلومات کے تبادلہ کے معاہدوں کیلیے بات چیت شروع کی جائیگی۔ اس کے بعد اس کا دائرہ کار مزید بڑھایا جائیگا اور گیارہ ٹیکس ہیون ریاستوں و ممالک کے ساتھ بھی دوبارہ سے رابطے کیے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے اٹھارہ جولائی 2018 کوکسٹمز حکام کو تفویض کردہ ٹاسک و اہداف کے حصول کیلیے لیٹر لکھا گیا تھا جس میں ہر ہدف اور اس کے حصول کیلیے درکار ایکشن بھی تجویز کیے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب اس ایکشن پلان کے بہت سے نکات پر عملدرآمد ہوچکا ہے اوراس میں سے کچھ نکات پر عملدرآمد ہونا باقی ہے جس کیلیے کام تیز کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اس وقت امریکا، برطانیہ، سعودی عرب، ایران، سنگاپور اور نیپال سمیت 63ممالک کے ساتھ دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے معاہدے موجود ہیں اور ان معاہدوں کے مطابق دونوں ممالک کے حکام دوہرے ٹیکسوں سے بچاو سے متعلق معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔

پاکستان کے جن تریسٹھ ممالک کے ساتھ دہرے ٹیکسوں سے بچاؤ کے معاہدے موجود ہیں ان میں امریکا، برطانیہ، ہانگ کانگ، برونائی دار الاسلام، چیک ری پبلک، نیپال، یوکرین، کرغزستان ، سپین، سربیا، یمن، ویتنام، ازبکستان، یو اے ای، ترکمانستان، تیونس، ترکی، تاجکستان، تھائی لینڈ، شام، سوئٹزرلینڈ، سویڈن، سری لنکا، سنگا پوری، رومانیہ، قطر، پرتگال، پولینڈ، فلپائن، اومان، ناروے، نائجیریا، نیدرلینڈ، مراکو، موریشیئس، مالٹا، ملائیشیا، لبنان، لیبیا، کوریا، قازکستان، کویت، جارڈن، جاپان، اٹلی، آئرلینڈ، ایران، انڈونیشیا، ہنگری، جرمنی، فرانس فن لینڈ، مصر، ڈنمارک، چین، جنوبی افریقہ، کنیڈا، بوسنیا ہرگوزوینا، بیلاروس، بیلجیئم، بنگلہ دیش، بحرین، آذربائیجان اور آسٹریا شامل ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close