تجارت

مہنگی ادویات کے پیچھے ارکان اسمبلی سمیت بااثر مافیا ملوث

کراچی: ادویات مہنگی کرانے کے پیچھے با اثر مافیا ملوث ہے، ایک منصوبہ بندی کے ساتھ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، ادویات کی قیمتیں بڑھانے کیلئے باقاعدہ اس مافیا نے نہ صرف ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرنا شروع کی بلکہ ساتھ ساتھ لابنگ کا بھی آغاز کیا کہ اگر قیمتیں نہ بڑھائی جائیں تو کئی میڈیسن کمپنیاں بند ہوجائیں گیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں ادویات بنانے والی کمپنیوں میں سے 48 فیصد کمپنیاں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان اسمبلی اور رہنماؤں کی ملکیت ہیں جبکہ 23 فیصد کمپنیاں پرائیویٹ اسپتالوں کے مالکان اور بڑے اسپتالوں میں لگے ہوئے اہم عہدوں پر فائز ڈاکٹرز یا ان کے قریبی عزیزوں کی ہیں، ادویات کی قیمتیں بڑھانے کیلئے باقاعدہ اس مافیا نے نہ صرف ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرنا شروع کی بلکہ ساتھ ساتھ لابنگ کا بھی آغاز کیا کہ اگر قیمتیں نہ بڑھائی جائیں تو کئی میڈیسن کمپنیاں بند ہوجائیں گی، جس سے بہت بڑا بحران آجائے گا۔

ادویات کی مصنوعی قلت اور قیمتیں بڑھانے کے حوالے سے بننے والی ایک رپورٹ میں کئی ایسے انکشافات بھی سامنے آئے ہیں کہ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بااثر مافیا جو ہر حکومت میں نہ صرف اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی تک ان کی باآسانی رسائی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ کئی مرتبہ از خود قیمتیں بڑھا دیتے ہیں جس پر انہیں کوئی پکڑ نہیں ہوتی۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق میڈیسن مافیا کے حوالے سے اس سے قبل بھی تین مختلف اداروں کی رپورٹس حکومت کو جاچکی ہیں جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ میڈیسن مافیا اس قدر طاقتور ہے کہ اس کے آگے حکومتی ادارے بے بس نظر آتے ہیں۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق میڈیسن کے مافیا کے حوالے سے بنائی گئی رپورٹ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ 45 ایسے سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی ہیں جن کی باقاعدہ میڈیسن کمپنیاں ہیں جب کہ سرکاری اسپتالوں کے اہم ذمہ داران ان کے عزیز اور پرائیویٹ اسپتالوں کے مالکان اس مافیا کا نہ صرف حصہ ہیں بلکہ پاکستان کے اندر اکثر اسپتالوں میں ملنے والی ادویات بھی انہی مافیا کی کمپنیوں کی ہیں۔

ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوپلیٹ، اسکارڈ، اسکارڈ پلس، ویلیسف، ٹونو فلیکس سمیت 55 ایسی ادویات ہیں جن کی قیمتوں میں ایک ماہ پہلے ہی 20 فیصد تک اضافہ کردیا گیا تھا، اب حکومتی اعلان کے بعد دوبارہ اضافہ کرکے قیمتیں 30 سے 35 فیصد تک بڑھ گئی ہیں، جب کہ جن ادویات کی مصنوعی قلت جان بوجھ کر پیدا کی گئی ہے ان میں 13 ایسی ادویات ہیں جن کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی ہے، ان کا حقیقت میں اسٹاک موجود ہے مگر انہیں مارکیٹ سے غائب کرکے مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 80 فیصد بڑے پرائیویٹ اسپتالوں میں وہاں کے میڈیکل اسٹوروں سے ملنے والی ادویات اسی بااثر مافیا کی ہیں جو اپنی اجارہ داری قائم کئے ہوئے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close