تعلیم و ٹیکنالوجی

نائٹرس آکسائیڈ گیس سونگھنے سے تکلیف دہ یادیںختم۔ نفسیاتی معالجین

لندن: نفسیاتی معالجین نے انکشاف کیا ہے کہ کسی حادثے کے بعد ستانے والی یادوں کو مٹانے میں نائٹرس آکسائیڈ گیس اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

سائیکولوجیکل میڈیسن میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کسی سانحے، دکھ کے لمحات یا حادثے کے بعد مریض کو تکلیف دہ یادوں کا سامنا ہوتا ہے جسے پوسٹ ٹرامٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) کہا جاتا ہے، یہ 5 فیصد مرد اور 10 سے 12 فیصد خواتین کو زندگی میں کبھی لاحق ہوتا ہے جب کہ آبروریزی کی شکار 60 سے 80 فیصد خواتین اس سے چھٹکارا نہیں پاسکتیں۔

یونیورسٹی کالج آف لندن کے پروفیسر اور ان کے ساتھیوں نے 50 تندرست لوگوں کو پہلے 2002 کی ایک پرتشدد فلم ’ارریورسیبل‘ دکھائی جو اتنی خوفناک تھی کہ بعض نے تو اسے دیکھنے سے ہی انکار کردیا، اس کے بعد آدھے لوگوں کو 30 منٹ تک نائٹرس آکسائیڈ گیس سونگھنے کو کہا گیا جس میں 50 فیصد آکسیجن بھی شامل تھی جب کہ بقیہ کو عام ہوا میں سانس لینے کو کہا گیا، پھر انہیں ایک ہفتے تک اس فلم کے مناظر کی یاد کو نوٹ کرنے کو کہا گیا تو معلوم ہوا کہ  جنہوں نے گیس سونگھی تھی وہ تیزی سے برے مناظر کو بھول گئے جب کہ صرف ہوا میں سانس لینے والے افراد میں اس کی تلخ یادیں دھیرے دھیرے ختم ہوئیں۔

ماہرین نے اس کی وجہ بتائی کہ نائٹرس آکسائیڈ کسی خوفناک تصور کو یاد کا مستقل حصہ بننے سے روکتی ہے اور دھیرے دھیرے اس کے نقوش مٹادیتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ نائٹرس آکسائیڈ این ڈی ایم اے ریسیپٹرز پر مداخلت کرکے یاد کو مستقل ہونے سے روکتی ہے۔

اس رپورٹ کے ایک اور مصنف نے بتایا کہ نائٹرس آکسائیڈ عموماً درد کم کرنے کے لیے بھی سونگھائی جاتی ہے اور ایمرجنسی میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے جب کہ گمان ہے کہ یہ پی ٹی ایس ڈی کو روکنے کا ایک مؤثر طریقہ بن سکتی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close