تعلیم و ٹیکنالوجی

چپٹا لینز علمِ مناظر میں انقلاب لا سکتا ہے

امریکہ میں تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ گلاس کے ٹکڑوں پر سفید پالش (رنگ کاٹ) سے بنا ہوا چپٹا لینز علمِ مناظر یا مناظریات میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔

ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک صرف دو ملی میٹر چوڑا اور انسانی بال سے بھی پتلا یہ آلہ ’نینو سکیل‘ یا بہت چھوٹی چیزوں کو بڑا کر کے دکھا سکتا ہے اور اعلیٰ ترین مائکروسکوپ لینزز سے بھی بہتر نتائج لا سکتا ہے۔

یہ میٹا میٹریل کی طاقت کی تازہ ترین مثال ہے، جس کی منفرد خصوصیات اس کے ڈھانچے یا ساخت سے ظاہر ہوتی ہیں۔ میٹا میٹریل وہ مواد ہوتا ہے جس کی خصوصیات قدرتی طور پر نہیں ملتیں اور یہ مختلف مواد سے مل کر بنتا ہے۔

اس لینز کی سطح پر اشکال اس میں شامل ہونے والی روشنی کی طولِ موج یا ویو لینگتھ سے چھوٹی ہوتی ہیں جو کہ ایک ملی میٹر کا ہزارواں حصہ ہے۔

سائنس جرنل میں چھپنے والی اس رپورٹ کے سینیئر مصنف فیڈریکو کیپاسو کہتے ہیں کہ ’میرے خیال میں یہ ٹیکنالوجی کھیل کو ہی تبدیل کر دے گی۔‘

یہ لینز کیمروں اور دور بینوں میں استعمال ہونے والے محدب عدسے کی بجائے چپٹا ہے۔ یہ کوارٹز کی ایک پتلی سی جھلی سے بنا ہوا ہے جو چھوٹے چھوٹے ستونوں پر چڑھائی گئی ہے اور ہر ایک ستون دسیوں نینو میٹر ترچھا اور سینکڑوں نینو میٹر اونچا ہے۔

انفرادی طور پر ہر ستون روشنی کے ساتھ بڑی مضبوطی سے باہمی طور پر ملتا ہے۔ ان کا یہ تعاون روشنی کی شعاع کو کاٹ کر اسے پھر سے تشکیل دیتا ہے۔

پروفیسر کیپاسو کہتے ہیں کہ ’ہماری تصویر کی کوالٹی کسی بھی سٹیٹ آف دی آرٹ لینز سے کہیں بہتر ہے۔ میرے خیال میں یہ کہنا مبالغہ نہیں ہو گا کہ یہ ایک ممکنہ انقلاب ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close