تعلیم و ٹیکنالوجی

مطالعے کے بعد ورزش اچھی یادداشت میں مددگار

تحقیق کے مطابق اگر مطالعے کے چار گھنٹے بعد سخت جسمانی ورزش کی جائے تو یہ معلومات کو یاد رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ہالینڈ کے سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق ورزش سے ایسے پروٹینز خارج ہوتے ہیں جو دماغ میں یادداشت کے حصے کو تقویت پہنچاتے ہیں۔

سائنسی جریدے کرنٹ بائیولوجی میں 72 افراد کی معلومات کو دوبارہ یاد کرنے کے حوالے سے تحقیق کی گئی۔

اس تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ ورزش کرنے کے اوقات اس حوالے سے بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مطالعے کے فوری بعد کے بجائے چند گھنٹے بعد ورزش کرنا حافظے کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

تحقیق میں 40 منٹ کے مطالعے کے بعد 72 افراد کو تین گروپوں میں تقسیم کر دیا گیا۔

اس میں ایک گروپ میں شامل رضا کاروں نے فوری ورزش شروع کر دی، دوسرے گروپ نے چار گھنٹے بعد ورزش کی جبکہ تیسرے گروپ نے ورزش کی ہی نہیں۔

اس کے دو دن بعد تحقیق میں شامل تمام افراد کا ٹیسٹ لیا گیا کہ انھیں پڑھائی گئی چیزوں میں سے کتنی یاد ہیں تو اس میں دوسرے گروپ نے سب سے اچھی کارکردگی دکھائی۔

اس تحقیق میں دماغ کے ایم آر آئی ایکسرے یا سکین کیے گئے اور اس میں یہ سامنے آیا کہ دماغ میں معلومات کو یاد رکھنے والا حصہ دوسرے گروپ کے ارکان میں زیادہ متحرک تھا۔

سائنسدانوں کے مطابق جسمانی ورزش کرنے کے نتیجے میں جسم میں dopamine اور norepinephrine سمیت کیمیائی کپماؤنڈز پیدا ہوتے ہیں جو کہ یادداشت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔

اس تحقیق کے سربراہ گولین فرینڈیز نے کہا کہ ’ہمارے نتائج کے مطابق مناسب وقت پر کی گئی جسمانی ورزش طویل عرصے تک رہنے والی یادداشت کو بہتر کرتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ورزش خاص کر کمزور یادداشت کے مسئلے سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دیر سے ورزش کرنے سے کیوں طویل عرصے تک چیزوں کو یاد رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب ورزش کے اوقات اور اس کے سیکھنے کے عمل اور یادداشت پر اثرات مرتب ہونے کے حوالے سے مزید تحقیق کی جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close