تعلیم و ٹیکنالوجی

سوشل میڈیا پر ہندو مذہب کے پیروکاروں کے جذبات مجروح کرنے والی تصویر کے پیچھے ملوث افراد کی نشاندہی کی ہدایات

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے حکومتی یقین دہانی پر وفاقی تحقیقاتی ادارے، ایف آئی اے کو ہندو مذہب کے پیروکاروں کے جذبات مجروح کرنے والی تصویر کے پیچھے ملوث افراد کی نشاندہی کی ہدایات جاری کردیں۔ واضح رہے کہ ایک تصویر میں ترمیم کرکے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ہندو دیوتا شیوا سے تشبیہ دی گئی تھی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ہونے والی اس تصویر کے خلاف قومی اسمبلی میں رکن اسمبلی رامیش لعل کی جانب سے نقطہ اعتراض اٹھایا گیا تھا، اور توہین آمیز خاکے پر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ رکنِ قومی اسمبلی شہزادی عمرزادی کی صدارت میں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس تصویر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی رامیش لعل کا کہنا تھا کہ انہوں نے کمیٹی کی ہدایت پر ایف آئی حکام سے بھی ملاقات کی۔

انہوں نے بتایا کہ شیوا ایک ہندو دیوتا ہیں اور انہیں سیاستدان دکھا کر پیش کرنا توہین کے زمرے میں آتا ہے۔ واضح رہے کہ ہندو مذہب کے پیروکاروں کے جذبات مجروح ہونے کے سبب ممبر قومی اسمبلی رامیش لعل اور لعل چند ملہی کی شکایات پر مرکزی قائمہ کمیٹی کی جانب سے یہ معاملہ مزید تفتیش کے لیے ذیلی کمیٹی کو منتقل کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں کمیٹی کی جانب سے ایف آئی اے اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ امریکا میں موجود سوشل میڈیا کنٹرول کرنے والے اداروں کے ساتھ معاہدہ کریں، تاکہ اس قسم کے توہین آمیز واقعات میں ملوث افراد تک آسانی سے رسائی حاصل ہوسکے۔

خیال رہے کہ گزشتہ اجلاس میں ایف آئی اے کے کیپٹن شعیب کا کہنا تھا کہ توہینِ آمیز تصویر پوسٹ کرنے والے 17 اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوئی ہے، جس میں سے 15 کا تعلق بھارت اور 2 کا تعلق پاکستان سے تھا، جبکہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کردی تھی۔ کیپٹن شعیب کا مزید کہنا تھا کہ سب سے پہلے یہ توہین آمیز تصویر پوسٹ کرنے والے شخص کی معلومات حاصل کرنے کے لیے امریکا میں موجود سوشل میڈیا کے متعلقہ عہدیدار کو درخواست دی جا چکی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close