تعلیم و ٹیکنالوجی

سائبر جرائم کی تحقیقات کے لئے ایک علیحدہ اور آزاد ادارے کے قیام کا مطالبہ

اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون سازی نے قانون کے تحت سائبر جرائم کی تحقیقات کے لئے ایک علیحدہ اور آزاد ادارہ جلد بنانے کا مطالبہ کردیا۔ واضح رہے کہ سینیٹ کمیٹی کا اجلاس 2016ء میں متعارف کردہ انسداد برقی جرائم کے قانون کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے بلایا گیا تھا۔ خیال رہے کہ پیکا کے تحت پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی کو انٹرنیٹ پر موجود قابلِ اعتراض مواد کی شکایات موصول ہونے پر اسے بلاک کرنے، جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کو کابینہ کی منظوری کے بعد انٹرنیٹ پر ہونے والے جرائم مثلاً ہراسمنٹ، بینک فراڈ وغیرہ کی تحقیقات کا اختیار حاصل ہوگیا تھا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پیکا کے تحت ایف آئی اے کے آپریشن سے متعلق قوانین کو مرتب کرنے میں 2 سال کا عرصہ لگا اور ستمبر میں اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

تاہم انٹرنیٹ پر موجود متنازع مواد کو چیک کرنے اور اس کے خلاف تحقیقات کرنے کے لئے ایک آزاد اور علیحدہ ادارے کے قیام کے لئے قوانین اب تک مرتب نہیں کئے جاسکے۔ اس بارے میں کمیٹی چیئرمین سینیٹر عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے نے تحقیقات کے اپنے اختیارات ایف آئی اے کے حوالے کردیئے، انہوں نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن (ایم او آئی ٹی) سے دریافت کیا کہ سائبر کرائم کے روک تھام کے لئے علیحدہ ادارہ قائم کرنے کے لئے ایک مقررہ وقت بتایا جائے۔ کمیٹی کی جانب سے اٹھائے جانے والے کچھ سوالات کے جواب میں سیکرٹری ایم او آئی ٹی کا کہنا تھا کہ سائبر جرائم کی تحقیقات کے لئے ایک علیحدہ ایجنسی قیام کے مراحل میں ہے اور اندرونِ وزارت کمیٹی (آئی ایم سی) میں اس کے کام کی حدود متعین کرنے کا کام جاری ہے۔

اسی طرح اعلیٰ درجے کی صلاحیتوں کی حامل فرانزک لیبارٹری کے قیام کے لئے بھی کوششیں جاری ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سائبر جرائم کی بہتر وضاحت کے لئے قانون پر نظر ثانی کرنے کے سلسلے میں نومبر میں اندرونِ وزارت کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جبکہ نئے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی بھی پیکا پر نظرِ ثانی چاہتے ہیں۔ نئے ادارے کے قیام کی مدت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور محمد علی خان نے یقین دہانی کروائی کہ وہ آئی ایم سی کو کارروائی تیز کرنے کی ہدایت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا معلومات ایک طاقتور ذریعہ ہے جس کا منفی استعمال بھی کیا جاسکتا ہے لیکن سوشل میڈیا کو کسی کی ساکھ تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اسلیے حدود متعین کرنی ہوں گی، دنیا میں کہیں بھی آزادی اظہارِ رائے کی مکمل آزادی نہیں ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز خاص کر سکیورٹی ایجنسیز سے مشاورت کے بعد ایک آزادانہ ادارے کے قیام کے لئے 3 ماہ کا عرصہ درکار ہوگا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close