تعلیم و ٹیکنالوجی

خلائی مشن اپنے اختتام کے قریب پہنچ گیا ہے

یورپی خلائی ایجنسی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس مصنوعی سیارے کی کارآمد زندگی ختم ہو رہی ہے اور وہ اس کی تباہی سے قبل کچھ آخری اعدادوشمار حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

روزیٹا نامی خلائی جہاز جو گذشتہ دو برس سے اس دمدار ستارے پر نظر رکھے ہوئے تھا، اب اسی چار کلومیٹر چوڑی برف اور گرد کی دیوار سے ٹکرائے گا۔

خیال یہی ہے کہ روزیٹا 67 پی سے اپنے تصادم کو برداشت نہیں کر سکے گا اور تباہ ہو جائے گا۔

تاہم اگر اس کے کچھ حصے کام بھی کرتے رہے تب بھی اس میں موجود سافٹ ویئر تصادم پر ہر چیز کو بند کر دے گا۔

جرمنی میں واقع کمانڈ سینٹر میں موجود کنٹرولرز نے روزیٹا کو جمعرات کی شب اپنا راستہ تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وہ اب دمدار ستارے کی براہِ راست راہ میں آ گیا ہے۔

دمدار ستارے اور روزیٹا کے درمیان فاصلہ اب کم ہوتا جا رہا ہے اور وہ جمعے کو گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق دن 11 بج کر 18 منٹ پر 67 پی سے ٹکرا جائے گا۔

روزیٹا اگست 2014 میں دس سال کے سفر کے بعد اس ستارے تک پہنچا تھا اور یہ انسانی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کوئی خلائی جہاز کسی دمدار ستارے کی سطح کے قریب پہنچا۔

  • دمدار ستارے کے گرد چکر مکمل کرنے میں 12 گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔
  • دمدار ستارے کے سب سے بڑا حصہ یا اس کا جسم 4 × 3 × 2 کلومیٹر کا ہے۔
  • دمدار ستارے کے سب سے چھوٹا حصہ یا اس کا سر 2 × 2 × 2.5 کلومیٹر کا ہے۔
  • کششِ ثقل کے پیمانوں کے تحت اس ستارے کا وزن دس ارب ٹن ہے۔
  • ماہ جاری رہنے والی تحقیق کے دوران اس سیارے کے ایک لاکھ سے زیادہ تصاویر کھینچیں اور اعدادوشمار حاصل کیے۔

    ان معلومات کی مدد سے دمدار ستاروں کی ساخت، کیمیا اور رویوں کے بارے میں ایسی معلومات ملیں جو پہلے کبھی سامنے نہیں آئی تھیں۔

    روزیٹا نے نومبر 2014 میں دمدار ستارے پر ‘فیلے’ نامی ایک روبوٹک گاڑی بھی اتاری اور یہ بھی خلائی تاریخ میں ایسا پہلا واقعہ تھا۔

    روزیٹا کے فلائیٹ ڈائریکٹر آندریا اکومازو کا کہنا ہے کہ’ہم اس مشن کے آخری مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں لیکن روزیٹا سے حاصل کردہ ڈیٹا آنے والی کئی دہائیوں تک کام آتا رہے گا۔’

    ای ایس اے کے سینیئر سائنس ایڈوائزر مارک میکاگریئن نے کہا ہے کہ ’ہم دنیا کو ایک دمدار ستارے کے مرکز میں ایک سنسنی خیز سفر پر لے گئے اور ہم نے دیکھا کہ دنیا نے روزیٹا اور فیلے کے اس کارنامے کو دل میں بسا لیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close