تعلیم و ٹیکنالوجی

فیس بک پر ایلگوردمز سے دہشت گردوں کی شناخت

فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے ایک نیا منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت مصنوعی ذہانت والے سافٹ ویئر کی مدد سے سائٹ پر پوسٹ کیے جانے والے شدت پسندانہ مواد کا جائزہ لیا جا سکے گا۔

انھوں نے اپنے ایک خط میں اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بالآخر مصنوعی ذہانت والے سافٹ ویئر ایلگوردمز دہشت گردی، تشدد، غنڈہ گردی جیسے مواد کی نشاندہی کر سکیں گے اور اس سے خودکشیاں روکنے میں بھی مدد ملے گی۔

تاہم انھوں نے کہا کہ اس قسم کے سافٹ ویئر کو مکمل طور پر تیار کرنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

اس سے متعلق انھوں نے تقریبا 5500 الفاظ پر مشتمل ایک خط میں تفصیلات کا ذکر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فیس بک پر ہر روز اربوں کی تعداد میں مختلف طرح کے پیغامات اورتبصرے پوسٹ ہوتے ہیں اور ان کا جائزہ لینا تقریباً ناممکن ہے۔

ان کے مطابق: ‘اس بارے میں جن پیچیدگیوں کا ہم نے سامنا کیا ہے اس سے کمیونٹی پر نگرانی کرنے کے ہمارا موجودہ طریقہ کار پیچھے رہ گيا ہے۔’

مارک زکر برگ نے لکھا ہے: ‘ہم ایک ایسے نظام پر تحقیق کر رہے ہیں جو یہ سمجھنے کے لیے پوسٹس کی تحریر پڑھ سکے، فوٹو اور ویڈیوز کو دیکھ سکے کہ کہیں کچھ خطرناک تو نہیں ہو رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا: ‘یہ ابھی بالکل اپنے ابتدائی مرحلے میں ہی ہے لیکن ہم نے اس سے بعض منصوبوں پر کام لینا شروع کیا ہے اور یہ پہلے ہی سے مواد کی نگرانے کرنے والی ٹیم کے لیے رپورٹ تیار کرنے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت میں یہ خوبیاں ہیں کہ وہ مضر قسم کے مواد کی شناخت انسانی ذہن سے کہیں تیزی کر سکتا ہے اور دہشت گردوں کےحملوں کے منصوبوں سمیت ایسے خطرات کی شناخت کر سکتا ہے جس کے بارے میں کسی کو پہلے کچھ بھی نہ معلوم ہو۔

انھوں نے کہا: ‘ابھی ہم مصنوعی ذہانت کے استعمال کرنے کے ان طریقوں کو دریافت کرنے کا آغاز کر رہے ہیں جس کی مدد سے شدت پسندی سے متعلق خبروں اور دہشت گردوں کی جانب سے حقیقی پروپیگنڈے کے درمیان فرق کیا جا سکے۔ ‘

مسٹر زکر برگ کا کہنا ہے کہ بالآخر ان کا مقصد یہی ہے کہ لوگ قانون کے دائرے میں رہ کر جو پوسٹ کرنا پسند کرتے ہوں اسے وہ کرسکیں اور ایلگوردمز جو بھی پوسٹ کیا گيا ہو اس کی تمیز کر سکے۔

انھوں نے لکھا: ‘فحاشی پر آپ کی لائن کیا ہے؟ تشدد پر کیا ہے؟ گرافک مواد پر کیا ہے؟ توہین پر؟ ان سب پر آپ اپنی پسند کے حساب سے خود بھی سیٹنگ کر سکیں گے۔’

ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر کی تیاری پر جو تحقیق ہو رہی ہے اس کا کچھ استعمال تو اسی برس سے شروع ہو جائے گا لیکن اس کے دیگر اہم پہلوؤں پر برسوں لگ سکتے ہیں۔

انھوں نے یہ بات بھی تسلیم کی کہ ماضی میں ویب سائٹس سے مواد ہٹانے کے سلسلے میں فیس بک سے بعض غلطیاں بھی ہوئی ہیں۔

انٹرنیٹ کی سلامتی سے متعلق ایک خیراتی تنظیم، جس نے پہلے اس طرح کے مواد سے نمٹنے کے طریقہ کار کے متعلق فیس بک پر نکتہ چینی کی تھی، اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close