انٹرٹینمنٹ

پدماوتی نے ریلیز سے پہلے ہی انسانی جان کی بھینٹ لے لی

ممبئی: بھارت میں فلم ’پدماوتی‘ کی مخالفت میں انتہا پسند ہندو اس حد تک آگے بڑھ گئے ہیں کہ انہوں نے ایک  شخص کی جان لے لی۔ فلم انڈسٹری کودیوداس، ہم دل دے چکے صنم اور رام لیلا جیسی شہرہ آفاق فلمیں دینے والے نامور بھارتی ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی اور اداکارہ دپیکا پڈوکون کی فلم ’پدماوتی‘کی مشکلات ختم ہونے میں ہی نہیں آرہی ہیں۔ فلم اپنے موضوع اور مرکزی کردار’رانی پدماوتی‘کے باعث تنازعات کی زد میں ہے۔

ہندو انتہا پسندوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فلم ریلیز کی گئی تو فلم کی ہیروئن دپیکا پڈوکون کی ناک، سنجے لیلا بھنسالی کا سر اور اداکار رنویر سنگھ کی ٹانگیں کاٹ دیں گے۔ جب کہ کچھ لوگوں نے شوٹنگ کے وقت فلم کا سیٹ جلانے کے ساتھ سنجے لیلا بھنسالی پر تشدد بھی کیا تھا۔ بات صرف دھمکیوں اور تشدد تک رہتی تو ٹھیک تھا کیونکہ ماضی میں کئی فلموں کو دھمکیوں کا سامنا رہا ہے تاہم پہلی بار کسی بھی فلم کی مخالفت اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ ایک شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق آج صبح بھارتی ریاست جے پور کے مشہور ’نہر گڑھ‘ قلعے پر ایک شخص کی پھندہ لگی لاش لٹکی ہوئی پائی گئی ہے، جب کہ لاش کے قریب پتھر پر ایک دھمکی آمیز تحریر بھی درج تھی جس پر لکھا تھا ’ہم پتلے نہیں جلاتے بلکہ انسان کو لٹکادیتے ہیں‘۔ اس تحریر کے نیچے ’پدماوتی‘لکھا ہوا تھا۔ یہ نوٹ اور ملنے والی لاش واضح طور پر سنجے لیلا کو دی جانے والی دھمکی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلم کے خلاف ملک بھر میں جاری  مظاہرے خالی دھمکیاں نہیں ہیں بلکہ کچھ لوگ ان دھمکیوں کو لے کر نہایت سنجیدہ ہیں اور اگر فلم ریلیز کی گئی تو جان لینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔

پولیس لاش ملنے کی اطلاع پر فوراً موقع پر پہنچ گئی۔ لاش قلعے پر تقریباً 200 میٹر کی اونچائی پر لٹکی ہوئی پائی گئی ہے۔ مرنے والے شخص کی شناخت 40 سالہ چیتن سینی کے نام سے ہوئی ہے۔ یہ شخص جے پور کا مقامی رہائشی ہے۔ جے پور کی پولیس کنفیوژن کا شکار ہے کہ اس شخص کو واقعی قتل کیا گیا ہے یا اس نے خودکشی کی ہے۔ تاہم لاش کے ساتھ ملنے والی دھمکی آمیز تحریر سے یہ بات تو صاف ہوگئی کہ یہ کام ’پدماوتی‘کے مخالفین کا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق  شک ’پدماوتی‘کی سب سے زیادہ مخالفت کرنے اور دپیکا کی ناک کاٹنے کی دھمکی دینے والی انتہا پسندوں کی جماعت راجپوت کرنی سینا ‘پر کیا جارہا ہے۔ تاہم کرنی سینا کے سربراہ مہیپال سنگھ مکرانا نے واقعے سے مکمل طور پر لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ  مظاہرہ کرنے اور اپنا غصہ دکھانے کا یہ طریقہ بالکل بھی صحیح نہیں ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close