انٹرٹینمنٹ

سری دیوی کے قتل کئے جانے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ۔۔۔ انتہائی حیران کن دعویٰ سامنے آگیا

لاہور: بالی ووڈ کی معروف اداکارہ سری دیوی کی پراسرار موت نے بہت سے سوال کھڑے کردئیے ہیں۔کوئی اسے طبعی کہہ رہا ہے اور کوئی قتل جیسے محرکات تلاش کررہا ہے ۔جہاں دبئی کی پولیس تفتیش کررہی ہے وہاں قیاس آرائیاں اور مختلف شبہات بھی ظاہر کئے جارہے ہیں۔پاکستان کے معروف آسٹرالوجر ایم اے شامی نے اس حوالہ سے دعویٰ کیا ہے کہ سری دیوی کی غیر طبعی موت میں قتل کئے جانے کے محرکات کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا کیونکہ سری دیوی کے زائچہ سے اس کی شہادت ملتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سری دیوی 13-02-1963 کے دن صبح 5:30 بجے سیواکسئی بھارت میں پیدا ہوئیں ۔اس حوالے سے ان کی جنم کنڈلی جو کہ انٹرنیٹ پر بھی موجود ہے ،اسکا بھی جائز ہ لیا جائے تو ان کا طالع پیدائش برج سرطان بنتا ہے ۔ زائچہ میں اس وقت مہادشا زحل کی چل رہی ہے۔ یہ دور 15-06-16سے شروع ہواہے۔جبکہ انتردشا بھی زحل کی چل رہی ہے۔ زحل سری دیوی کے ساتویں اور آٹھویں گھر کا حاکم تھا۔ آٹھواں گھر موت، حادثات، ناگہانی واقعات سے متعلق ہوتاہے جبکہ آٹھویں گھر کا حاکم ساتویں گھر میں پڑا ہواہے۔ لہٰذا زائچہ میں موت کے اسباب اور محرکات کا تعلق ساتویں گھر سے بنتا ہے جو کہ شریک حیات کا گھر ہوتاہے اور بظاہر حادثاتی موت نظر آنے کے پیچھے کچھ مخفی محرکات کی بھی زائچہ میں نشاندہی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ممکن ہے موت کو حادثہ کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہو ۔ علم نجوم اسباب و محرکات کا علم ہے۔ قمری زائچہ کے مطابق بھی دیکھا جائے تو آٹھویں گھر میں کیتوخفیہ موت اور پراسرار موت کو ظاہر کرتاہے۔ راہو کی ساتویں نظر بھی آٹھویں گھر پر پڑ رہی ہے۔ راہوکا تعلق نشہ، الکوحل اور پانی سے ہے۔ کیتو کا تعلق باتھ روم، فرش اور سٹور روم سے ہے۔ یہ عوامل اور محرکات موت کا باعث بن سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ بالی ووڈ میں علم نجوم کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے ،ویسے بھی بھارت میں جنم لینے والے بچوں کی جنم کنڈلی بنانا کر اسکے مستقبل بارے بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں۔بھارتی منجمین نے جہاں بہت ساری مشہور شخصیات کے زائچے انٹرنیٹ پر جاری کئے ہوئے ہیں وہاں سری دیوی کا زائچہ بھی موجود ہے جسے سری دیوی کی موت کے بعدعلمی سطح پر زیر بحث لایا جارہا ہے اور یہ دیکھنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کیا واقعی زندگی اور موت کے معاملات کی باریکیوں کو ستاروں کی روشنی پرکھا جاسکتا ہے ؟۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close