انٹرٹینمنٹ

’آف اسکرین رومانس سے انکار پر فلموں سے ہاتھ دھونا پڑا‘

رواں برس اپریل میں بولی وڈ کی کوریوگرافر سروج خان نے پہلی بار بھارتی شوبز میں ’کاسٹنگ کاؤچ‘ یعنی کام کے بدلے سیکس جیسے باہمی رضامندی کے معاہدے سے متعلق بیان دے کر تہلکہ مچایا تھا۔

69 سالہ کوریو گرافر کا کہنا تھا کہ بولی وڈ میں ابتداء سے ’کاسٹنگ کاؤچ‘ کا سلسلہ چلتا آ رہا ہے، یہاں ہر کام رضامندی سے ہوتا ہے اور مرد ڈائریکٹر و اداکار خواتین کو استعمال کرنے کے بعد چھوڑ نہیں دیتے۔

بعد ازاں اپریل میں ہی بولی وڈ اداکارہ راکھی ساونت نے بھی سروج خان کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’شوبز میں جنسی تعلقات باہمی‘ رضامندی سے ہوتے ہیں۔

اب اداکارہ ملیکہ شراوت نے بھی بولی وڈ میں ’کاسٹنگ کاؤچ‘ اور جنسی تعلقات کے حوالے سے کھل کر بات کی ہے اور انکشاف کیا ہے کہ وہ بھی اس کا شکار ہو چکی ہیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’ہندوستان ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق اداکارہ نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ وہ بھی ماضی میں ’کاسٹنگ کاؤچ‘ کا شکار ہوچکی ہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہیں ماضی میں متعدد بار کہا گیا کہ وہ جس طرح اسکرین پر اداکاروں کے ساتھ رومانس کرتی ہیں، اسی طرح آف اسکرین بھی ان کے ساتھ رومانس کریں۔

ملیکہ شراوت کے مطابق انہیں کہا جاتا تھا کہ جس کام کو سر انجام دینے میں انہیں آن اسکرین یعنی فلم میں کوئی شرم نہیں آتی تو انہیں اسے بند کمرے میں کرنے میں کیا مسئلہ ہے؟

اداکارہ نے کسی بھی اداکار، پروڈیوسر و ڈائریکٹر کا نام لیے بغیر کہا کہ بعض مرتبہ انہیں رات کو 3 بجے تنہائی میں ملنے کے لیے بلایا جاتا۔

ملیکہ شراوت نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ابتدائی کیریئر میں بہت ہی بولڈ فلمیں کیں اور انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ان کے زیادہ تر کردار بولڈ ہوتے ہیں۔

تاہم ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ایسے کردار کرنے کی وجہ سے ان سمیت تمام خواتین کو غلط سمجھا جاتا ہے اور انہیں الگ انداز میں پرکھا جاتاہے، جب کہ ایسے کردار کرنے والے مردوں کے لیے سماج کی سوچ کچھ اور ہوتی ہے۔

انہوں نے اپنے انٹرویو میں میڈیا کی سنسنی خیز خبروں اور لوگوں کے رویوں سے متعلق بھی بات کی اور کہا کہ ان پر ہونے والی تنقید نے انہیں بہتر فیصلے کرنے کے اہل بنایا۔

انہوں نے ماضی میں ایک صحافی کو دیے گئے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جب ان کی 2004 میں ریلیز ہونے والی فلم ’مرڈر‘ ریلیز ہوئی تو صحافی نے ان سے زیادہ تر نامناسب جنسی سوالات کیے، لیکن اس وقت ان کی حمایت میں کسی نے ایک لفظ تک نہیں بولا۔

ملیکہ شراوت نے انٹرویو میں یہ انکشاف بھی کیا کہ انہیں مارنے کی دھمکیاں دی گئیں اور ان پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی گئی، کیوں کہ حملہ کرنے والے لوگوں کے مطابق میں مختصر لباس پہننے سمیت ساڑھی پہن کربھارت کی عزت خراب کرتی ہوں۔

خیال رہے کہ 41 سالہ ملیکہ شراوت نے 2002 میں ریلیز ہونے والی فلم ’جینا صرف میرے لیے‘ میں مختصر کردار ادا کرنے سے اداکاری کی شروعات کی۔ مرکزی اداکارہ کی حیثیت میں ان کی پہلی فلم ’خواہش‘ 2003 میں ریلیز ہوئی، جس میں وہ انتہائی بولڈ کردار میں نظر آئیں۔

اگلے سال یعنی 2004 میں بھی وہ بولڈ فلم ’مرڈر‘ میں نظر آئیں، انہوں نے 30 کے قریب فلموں میں کام کیا ہے، جس میں سے زیادہ تر فلموں میں وہ بولڈ کرداروں میں نظر آئیں۔

’گرو، ویلکم، شادی سے پہلے، شادی کے سائیڈ افیکٹس، تھینک یو، حس، ڈبل دھمال اور ڈرٹی پولٹکس‘ جیسی فلموں میں جوہر دکھانے والی اداکارہ کی آخری فلم ’زینت‘ 2017 میں ریلیز ہوئی تھی۔

اداکارہ کی آخری فلم 2017 میں ریلیز ہوئی تھی—فوٹو: انسٹاگرام ملیکہ شراوت

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close