انٹرٹینمنٹ

‘عریانیت کو خواتین کی خودمختاری سمجھا جاتا ہے’

فلسطینی نسل سے تعلق رکھنے والی امریکی سپرماڈل جی جی حدید نے پہلی بار جسمانی خدوخال کی وجہ سے خود پر ہونے والی تنقید پر خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو کسی پر بھی اعتراض کرنے کے لیے بس بہانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

23 سپر ماڈل جی جی حدید کے مطابق کچھ سال قبل جب وہ دبلی پتلی تھیں، تب انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں مری ہوئی، بوکھی اور بد صورت جیسے الفاظ برداشت کرنے پڑے۔

فیشن میگزین ‘ووگ’ کی جانب سے کرائی گئی ایک تقریب کے دوران ماڈل کینڈل جینر، ایشلے گراہم اور پالوما ایلزیزر کے ساتھ پینل گفتگو کے دوران جی جی حدید نے بتایا کہ کس طرح انہیں ان کی جسمانی خدوخال پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور وہ اس وقت کیا محسوس کرتی تھیں۔

ماڈل نے بتایا کہ جس وقت انہیں دبلا ہونے کی بناء پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا،وہ اس وقت شیشے میں اپنے جسم کو دیکھتی تھیں اور پھر سوچتی تھیں کہ کیوں انہیں فضول میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

جی جی حدید کے مطابق انہیں پہلے بھی اپنے جسمانی خدوخال سے محبت تھی اور اب بھی وہ اپنے جسمانی خدوخال سے مطمئن ہیں، انہیں اس کی پرواہ نہیں کہ لوگ ان کے جسم کو کس طرح دیکھتے ہیں۔

جی جی حدید نے ماضی میں اپنی دبلی پتلی جسامت کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے مقابلے ماضی میں ان کا جسم لچکدار تھا۔

گفتگو کے دوران انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اگرچہ کم عمری کی وجہ سے بھی وہ دبلی پتلی تھیں، تاہم انہیں بعد میں پتہ چلا کہ وہ ‘ہاشی موتو’ نامی مدافعتی خرابی کی بیماری ہے،جس میں انسانی جسم کی شکل تبدیل بھی ہوجاتی ہے۔

گفتگو کے دوران جی جی حدید سمیت کنڈیل جینر اور ایشلے گراہم نے بھی لوگوں کی جانب سے خواتین کو جسمانی خدوخال پر تنقید کا نشانہ بنانے پر بات کی۔

ایشلے گراہم کا کہنا تھا کہ لوگوں کا اس بات سے کوئی واسطہ نہیں ہونا چاہیے کہ کس اداکارہ نے اپنا وزن 10 پاؤنڈ کم یا زیادہ کیا، انہیں کسی کے جسمانی خدوخال پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں۔

گفتگو کے دوران جی جی حدید نے ‘می ٹو’ مہم بات کرتے ہوئے کہا کہ ماڈلنگ کے ابتدائی کیریئر میں انہیں بھی اس طرح کے نامناسب واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ فیشن ماڈلنگ کے ابتدائی دور میں انہیں عریاں فوٹو شوٹ کا کہا گیا اور حیران کن بات یہ ہے کہ خواتین کے عریاں ہونے کو کئی افراد عورتوں کی خودمختاری سے تشبیہ بھی دیتے ہیں۔

جی جی حدید نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عریانیت کو خواتین کی آزادی اور بہادری بھی سمجھا جاتا ہے، تاہم وہ ایسا نہیں سمجھتیں اور انہیں افسوس ہے کہ وہ ایسی بہادر اور خودمختار نہیں۔

خیال رہے کہ جی جی حدید کے والد فلسطینی جب کہ ان کی والدہ نیدرلینڈ کی ہیں۔

جی حدید کی بڑی بہن معروف ماڈل بیلا حدید ہیں، جب کہ ان کے بھائی انور حدید بھی ماڈلنگ کرتے ہیں۔

حدید بہنوں کا شمار دنیا کی سپر اسٹار ماڈلز میں ہوتا ہے، جی جی حدید کے ماضی میں پاکستانی نژاد برطانوی موسیقار زین ملک سے بھی تعلقات رہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close