انٹرٹینمنٹ

پاکستانی شوبز مواد عالمی لیول کا مواد نہیں

پاکستانی مواد کا موازنہ ہولی وڈ اور بولی وڈ مواد سے کیا، ساتھ ہی اعتراف کیا کہ بھارت میں ایسا مواد تیار ہو رہا ہے، جسے عالمی مارکیٹ میں دکھایا جا سکتا ہے۔

اداکارہ مہوش حیات نے ملکی ٹی وی اور فلم کے مواد کا موازنہ انٹرنیشنل کانٹینٹ سے کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ڈرامے اور فلمیں اتنی اچھی نہیں کہ اسے عالمی سطح پر دکھاکر مقبولیت حاصل کی جائے۔

’گلف نیوز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں مہوش حیات نے کہا کہ پاکستانی شوبز مواد دراصل گھریلو مارکیٹ کے لیے ہے اور ایسے مواد میں کوئی برائی بھی نہیں مگر اسے عالمی لیول کا مواد نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی اسے انٹرنیشنل سطح پر دکھایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مین اداکاراؤں کے پاس محدود آپشنز ہوتے ہیں، انہیں یا تو روتی ہوئی بہو کے کردار ملتے ہیں یا پھر بے وفائی اور محبت کے یکسانیت کے شکار کردار ملتے ہیں۔

مہوش حیات کا کہنا تھا کہ محدود کرداروں کی وجہ سے ہی وہ اسکرین سے دور ہوئی اور اب وہ ایسے کردار نہیں کرنا چاہتیں، جن میں انہیں کمزور بہو، شاطر خاتون اور روتی ہوئی عورت کے طور پر دکھایا جائے۔

پاکستانی مواد کا موازنہ ہولی وڈ اور بولی وڈ مواد سے کیا، ساتھ ہی اعتراف کیا کہ بھارت میں ایسا مواد تیار ہو رہا ہے، جسے عالمی مارکیٹ میں دکھایا جا سکتا ہے۔

مہوش نے مثال دی کہ جس طرح جنوبی کوریا جیسے چھوٹے ملک کی کم بجٹ فلمیں اور ویب سیریز نیٹ فلیکس پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی سیریز بن سکتی ہیں، اسی طرح پاکستان بھی اچھا مواد تیار کر سکتا ہے۔

مہوش حیات کے مطابق ایسا بلکل نہیں ہے کہ پاکستان عالمی سطح کا مواد تیار نہیں کر سکتا مگر حقیقت یہ ہے کہ اس وقت ملک میں انٹرنیشنل لیول کا کانٹینٹ تیار نہیں ہو رہا اور یہ کہ پاکستان کے پاس ’نیٹ فلیکس‘ اور ’ایمازون‘ جیسی اسٹریمنگ ویب سائٹس کے پلیٹ فارمز بھی دستیاب نہیں۔

مہوش حیات نے کہا کہ گزرتے وقت کے ساتھ اور عالمی مواد دیکھنے کے بعد اب وہ سمجھدار ہوگئی ہیں اور انہیں معلوم ہوچکا ہے کہ انہیں کس طرح کے کردار ادا کرنے چاہیے۔

اب انہیں بطور اداکارہ مختلف اور مشکل کردار ادا کرکے خود کو منوانا ہے اور وہ کچھ ایسے ہی منصوبوں پر باصلاحیت افراد کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور اس حوالے سے وہ پرجوش ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Mehwish Hayat (@mehwishhayatofficial)

انہوں نے خصوصی طور پر پاکستانی ڈراموں کی کہانیوں اور مواد کو یکسانیت کا شکار قرار دیا اور کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ 2016 کے رومانوی ڈرامے ’دل لگی‘ کے بعد چھوٹی اسکرین پر دکھائی نہیں دی۔

مہوش حیات نے واضح کیا کہ عورتوں کو رونے دھونے، مجبوری اور رومانوی کردار بار بار دیے جانے کی وجہ سے ہی وہ اب چھوٹی اسکرین پر دکھائی نہیں دیتیں۔

 

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close