Featuredاسلام آباد

عمران خان ہزار کوشش کریں سیاسی شہید نہیں بن سکتے

اسلام آباد: یہ لوگ ایک بار پھر فیض یاب ہوکر آنا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں اتنا تماشا پیدا کریں آمریت سامنے آئے اور ملٹری رول ہو۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم آپ سے آئینی حق چھینیں گے، اصل سازش یہ ہے کہ عمران خان شفاف الیکشن سے ڈرتے ہیں، عمران خان ہزار کوشش کریں سیاسی شہید نہیں بن سکتے، یہ لڑائی جمہوریت کے چاہنے والے اور غیر جمہوری لوگوں کے درمیان ہے، یہ لوگ ایک بار پھر فیض یاب ہوکر آنا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں اتنا تماشا پیدا کریں آمریت سامنے آئے اور ملٹری رول ہو، کہتے ہیں 7 مارچ کو بات ہوئی اور 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع ہوئی۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو بہت پہلے متبنہ کیا تھا، جو مجھ سے پہلے تقریر کررہا تھا وہ آپ کو پھنسائے گا، عمران خان اکثریت کھو چکے ہیں، اکثریت ہماری طرف ہے، اگر آپ ووٹنگ نہیں کراتے اور توہین عدالت کرتے ہیں تو عدالت یہیں قریب ہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان آج بھی ایوان میں موجود نہیں ہیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ کیوں نہیں تھے؟، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں عدم اعتماد کا ذکر نہیں تھا، اگر پاکستان کے خلاف 7 مارچ کو بات ہوئی تھی تو اسی وقت ان کی غیرت جاگنی چاہیے تھی، خط آتے ہی اپنے اتحادیوں کو کہتے کہ اس طرح کی سازش ہوئی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آپ اس وقت ناصرف توہین عدالت بلکہ آئین شکنی بھی کررہے ہیں، عدالت کا حکم ہے کسی اور ایجنڈے کی طرف نہیں جاسکتے، آپ توہین عدالت کرتے ہوئے خود بھی نا اہل ہوں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سلیکٹ ہوئے تو صوبوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کے لیے ہوئے، ہمارے پاس لوگ آئے تو لوٹے ان کے پاس جاتے ہیں تو الیکٹ ایبل، اراکین لاپتہ کرانے والے اب اکثریت کھو چکے ہیں، 20 ممبران جو لاپتہ ہوئے وہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینا چاہتے تھے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے جب بھی دھاندلی کا ذکر کیا کہا گیا ملکی تاریخ کے شفاف ترین انتخابات ہوئے، میری بات نہیں مانتے تو عدالت کی بات مانیں اور ووٹنگ کریں، پہلے بھی ووٹنگ نہ کروا کر آئین شکنی کی گئی، آج پھر ووٹنگ نہ ہوئی ایک بار پھر آئین شکنی اور توہین عدالت ہوگی، انتخابی اصلاحات میں اپوزیشن سے مشاورت ہی نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے تھے 2 نہیں ایک پاکستان بنائیں گے، ادھر تو ہر جگہ الگ الگ پاکستان ہے، چاہتے ہیں 2018 کے انتخابات میں جنم لینے والے مسائل کو ختم کیا جائے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close