Featuredپنجاب

ملک میں انتخابات حکومتی اتحاد کے متفقہ فیصلے کے تحت ہی ہوں گے

 لاہور:  حکومت اور اتحادی جماعتیں عام انتخابات مقررہ وقت پہ کرانے پر ڈٹ گئیں

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر غور کے لیے پی ڈی ایم اتحادی جماعتوں اور حکومتی رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس ماڈل ٹاؤن میں ہوا، جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے کی۔

پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر غیر متوقع شکست کے بعد ہونے والے حکومتی اتحادی رہنماؤں کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری، مولانا شاہ اویس نورانی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز، ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی، وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق،ایاز صادق، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، شاہ زین بگٹی، میاں افتخار حسین، مشاہد حسین سید، اکرم درانی، طارق بشیر چیمہ، احد چیمہ، ایاز صادق، سالک حسین، محسن داوڑ، اسلم بھوتانی، فہد حسین سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
اجلاس میں ضمنتی انتخابات کے بعد کی سیاسی صورت حال کے پیش نظر مسلم لیگ ن کی پنجاب میں حکومت برقرار رکھنے کے لیے آئینی و قانونی آپشنز پر غور کیاگیا۔ اس موقع پر لیگی رہنما نے پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم کے حوالے سے شرکا کو بریفنگ بھی دی جب کہ 22 جولائی کو قائد ایوان کے دوبارہ انتخاب کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے اتحادی جماعتوں کے قائدین کو ملک میں قبل از وقت انتخابات نہ کروانے کے حوالے سے اپنی اپنی پارٹیوں کی سینئر قیادت کی تجاویز پیش کیں گی۔

اجلاس میں تمام تر سیاسی صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد پی ڈی ایم اور حکومتی اتحادی جماعتوں نے ملک میں قبل از وقت نہ کروانے کا فیصلہ کیا اور طے پایا کہ قبل از وقت انتخابات عمران خان کے دباؤ پر نہیں بلکہ حکومتی اتحاد کے متفقہ فیصلے پر ہی منعقد کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عمران خان کے اداروں کے خلاف بیانیے کے توڑ کے لیے نیا حکومتی بیانیہ جلد سامنے لایا جائے گا۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close