Featuredاسلام آباد

عمران خان کی ATC سے عبوری ضمانت منظور

اسلام آباد : انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کر لی

خاتون ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکی دینے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے مقدمے کی سماعت کی۔

عمران خان وکلاء کی ٹیم کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں شکایت کنندہ مجسٹریٹ ہے، پراسیکیوشن کے مطابق تقریر میں 3 افراد کو دھمکی دی گئی، آئی جی اسلام آباد، ایڈیشنل آئی جی اور خاتون جج کو دھمکی کا کہا گیا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ وہ تینوں شکایت کنندہ نہیں، مقدمےمیں دہشت گردی کی دفعات لگا دی گئیں۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ’شرم کرو‘ کے الفاظ کیا دھمکی ہیں؟ زیادتی نہ کرو شرم کرو، یہ الفاظ سوسائٹی میں اکثر استعمال ہوتے ہیں، عمران خان نے کہا کہ آئی جی اور ڈی آئی جی، تم پر ہمیں کیس کرنا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ قتل کرنے کا نہیں، کیس کرنے کا کہا گیا، کہا کہ زیبا آپ بھی تیار ہو جائیں، آپ کے خلاف بھی ایکشن لیں گے، عمران خان نے یہ نہیں کہا کہ جان سے مارنا ہے۔

عدالت نے عمران خان کی درخواستِ ضمانت پر پولیس اور مدعی کو نوٹس جاری کر دیے۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ خدشہ ہے کہ عمران خان کو گرفتار کر لیا جائے گا، عمران خان اس سے قبل 18-19 کیسز میں ضمانت پر ہیں۔

بابر اعوان نے بتایا کہ اسد عمر لاہور میں ریلی میں تھے، اس ایف آئی آر میں انہیں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کہاں ہیں؟ جس پر عمران خان نشست پر کھڑے ہوئے اور انہوں نے عدالت نے اپنی حاضری لگائی۔

عدالت نے بابر اعوان کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی 1 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کر کے پولیس کو یکم ستمبر تک اُن کی گرفتاری سے روک دیا۔

ضمانت منظور ہونے کے بعد عمران خان انسدادِ دہشت گردی عدالت سے واپس روانہ ہو گئے۔

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خوف کی وجہ سے یہ مجھے ٹیکنیکل ناک آوٹ کرنے اور اپنے آپ کو بچانے کے لیے ملک کا مذاق اڑا رہے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی 3 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

عدالتِ عالیہ نے عمران خان کو آج (25 اگست کو) متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ مارگلہ میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close