Featuredاسلام آباد

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت مجبوری میں بڑھانی پڑی

اسلام آباد: عمران خان جیسا جھوٹا، مکار اور ملک دشمن شخص آج تک دنیا میں پیدا ہی نہیں ہوا

وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے 300 یونٹ والے صارفین کے لیے بھی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کے ارکان قومی و صوبائی کا اہم اجلاس ہوا جس میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو سیلاب کی مصبیت سے بچانے کی بھرپور کوشش کرے گی بقیہ نتائج اللہ کے حوالے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سنبھالتے ہی مصیبتیں آئیں گویا سرمنڈاتے ہی اولے پڑے، تیل کی قیمتیں دنیا بھر میں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں، سیلاب آپ کے سامنے ہے، پاکستان کی نااہل ترین حکومت نے ساڑھے تین سال میں عوام کو ایک دھیلے کی بھی سہولت نہیں دی اور ان کی زندگی میں کوئی بہتر نہیں لائی لیکن جانے والے حکمران بھی ہمارے لیے گڑھا کھود کر گئے یعنی نہ ہوگا بانس اور نہ بجے گی بانسری، وہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باوجود قیمت کم رکھ کر چلے گئے۔
شہباز شریف ںے کہا کہ عمران خان کے پاس دماغ نہیں ہے، یہ تو اللہ کی دین ہے، سابقہ حکومت نے 20 ہزار ارب روپے کے قرض لیے جو پاکستان کی تاریخ کے قرضوں کا 80 فیصد ہے اور وہ تیل کی قیمت کم کرگئے یعنی پاکستان کو معاشی تباہی کی جانب دھکیل دیا، قیمت بڑھانے کا معاہدہ آئی ایم ایف سے انہوں ںے کیا اور اس معاہدے کو پارہ پارہ کردیا، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو آئی ایم ایف کے کہنے پر اس معاہدے پر عمل درآمد شروع کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان کی حکومت سے قبل چینی 52 روپے تھی اور ان کے دور میں چینی 100 روپے کلو سے تجاوز کرگئی، انہوں نے چینی کو وافر ذخائر کہہ کر ایکسپورٹ کردیا پھر چینی پر سبسڈی دے کر اربوں روپے ہڑپ کیے اور روپے کی قدر کم کردی، اسی طرح گندم پہلے ایکسپورٹ کی پھر مہنگی داموں امپورٹ کی اس طرح معاشی تباہی کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ کووڈ کے دوران گیس کوڑیوں کے بھاؤ ملتی رہی لیکن انہوں ںے اسے لانگ یا شارٹ ٹرم کسی طرح سے نہیں خریدا، روسی یوکرین جنگ کے بعد ہمارے لیے گیس خریدنا دشوار ہوگیا جس کے سبب ہمیں مہنگا ترین تیل خریدنا پڑا اور اس سے بجلی بناکر عوام کو فراہم کی۔

انہوں ںے کہا کہ خدا کا شکر ہے ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے، لیکن یہ کوئی خوشی کی بات نہیں ہے، ہم نے آئی ایم ایف سے قرض لیا ہے، عمران خان یہی چاہتا تھا کہ ملک ڈیفالٹ کرجائے اور چاہتا تھا کہ پاکستان سری لنکا بن جائے، کے پی حکومت کا آئی ایم ایف کو خط پہنچ گیا اور پنجاب حکومت کا باقی تھا کہ پی ٹی آئی والوں کی آڈیو لیک ہوگئی، پتا چل گیا کون ملک سے مخلص ہے اس بارے میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، اس سے بڑی سازش اور کیا ہوگی کہ ملک کو دیوالیہ کرنے کی سازش کی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سخت فیصلے ضرور کیے لیکن عوام عمران خان کا چہرہ پہچان لے، جب ہمارے پارٹی اپوزیشن میں تھی تو کس طرح عمران حکومت نے ہمارے ساتھ سلوک کیا اور رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا، سلام ہے نواز شریف کو ہماری قیادت نے بہادری سے مقابلہ کیا اور رونا دھونا نہیں کیا، گزشتہ حکومت نے بیٹیوں اور بہنوں کو بھی نہیں چھوڑا، مریم اور زرداری صاحب کی بہن کے ساتھ ظلم کیا، جیلوں میں سختی کی گئی۔

شہباز شریف نے کہا کہ انسان کو اپنی اوقات میں رہنا چاہیے، ہم پر کس طرح بے بنیاد مقدمات بنائے گئے، نواز شریف، خواجہ آصف، مریم نواز اور دیگر کے خلاف آرٹیکل سکس تک کے مقدمات بنائے گئے، نیب اور ایف آئی اے کو انہوں نے ہمارے خلاف چھوڑا ہوا تھا، عمران خان نے خود بیٹھ کر اداروں کو ہدایات دیں کہ خواجہ آصف، مریم نواز، سعد رفیق اور رانا ثنا پر اس اس طرح مقدمات قائم کرو۔

وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان پیدا ہی اُس دن ہوا جس دن سب لوگ جھوٹ بول رہے تھے، عمران خان جیسا جھوٹا، مکار اور ملک دشمن شخص آج تک دنیا میں پیدا ہی نہیں ہوا، عمران خان کس منہ سے لوگوں کو چور ڈاکو کہتا ہے، عمران خان کو ایک ادارے نے پالا اور پوسہ اور نخرے اٹھائے لیکن عمران نے اداروں کو تقسیم کرنے کی بات کی، فوج کے خلاف بولنے والوں کے خلاف کارروائی کی تو ان کی کمر میں درد شروع ہوگیا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر انہوں نے کہا کہ پوری رات لگا رہا کہ قیمت نہ بڑھے مگر مجبوری میں قیمت بڑھانی پڑی۔

انہوں ںے کہا کہ بجلی مہنگے بننے کے سبب بلوں میں مجبوراً اضافہ کرنا پڑا ایف اے سی کے نام پر، مارچ میں جو بجلی مہنگی بنی اس کا بل دو ماہ بعد بڑھایا گیا جون اور جولائی میں، اس بل بڑھنے سے عام آدمی پریشان ہوگیا، میں نے لڑائی کی کہ اگر ہمیں یہی کرنا ہے تو کہیں جاکر حجرے میں بیٹھ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں دو سو یونٹ والوں پر ایف اے سی معاف کردیا لیکن میں اڑا رہا کہ جب تک تین سو یونٹ والوں کو ریلیف نہیں ملے گا بات نہیں بنی، 300 یونٹ والوں کو ریلیف دینے کے لیے بھی پوچھنا پڑتا ہے ورنہ کہیں آئی ایم ایف ہمارا حقہ پانی بند نہ کردے، آج اعلان کرتا ہوں کہ تین سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں پر بھی ایف اے سی معاف کیا جارہا ہے، اب ملک بھر کے 75 فیصد صارفین ایف اے سی سے مستثنی ہوگئے ہیں۔

 

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close