Featuredدنیا

موسمیاتی تبدیلی کےاثرات کا خمیازہ پاکستان بھگت رہا ہے : شہباز شریف

سمرقند: موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی قیمت پاکستان نے سیلاب سے تباہ کاریوں کی صورت میں اداکی ہے۔ 

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسی بھی سیلاب سے اتنی تباہی نہیں آئی تھی، جتنی پاکستان میں حالیہ سیلاب کے نتیجے میں آئی ہے۔ پاکستان عالمی حدت اورموسمیاتی تبدیلی کے زیر اثر ہے۔سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، وہاں حالات ٹھیک نہیں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب اور بارش کا پانی جگہ جگہ موجود ہے جس کے باعث ملیریا،ڈینگی اور دیگر بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ سیلاب سے ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور ہزار وں زخمی و متعدد لاپتا ہیں۔ مویشی ،فصلیں ،گھر،بستیاں اور شہر متاثر ہوئے۔ سیلاب متاثرین کو شدید مشکلات کا سامناہے ،دنیا کو ہماری مدد کے لیے آگے آناہوگا۔ ہمارے درمیان موجود کچھ ممالک نے سیلاب متاثرین کی بہت مددکی ان کامشکورہوں۔

شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کےاثرات کا خمیازہ پاکستان بھگت رہا ہے۔ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس علاقائی مسائل کے حل کےلیے بہترین فارم ہے۔ اس میں نئے ممالک کی شمولیت پر مبارکباد دیتاہوں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایس ایس او کے تمام ممالک کومل کر کام کرنا ہوگا۔ پاکستان کا امن افغانستان میں امن سے جڑا ہے ۔ خطے میں امن و امان کے لیے تمام رکن ممالک کو کام کرنے کی مزید ضرورت ہے ۔ خوشحال ،ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ افغانستان خطے کے تمام ممالک کے لیے اہم ہے ۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان پاکستان کا ہمسایہ ملک اور امن کی ضمانت ہے ۔ افغانستان کو نظر انداز کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی۔ افغان حکومت عوام او راقلیتوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے۔ افغانستان میں خواتین کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے وزیراعظم کے خطاب کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی موجود تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close