Featuredپنجاب

الیکشن کمیشن کا پنجاب میں عام انتخابات سے متعلق لائحہ عمل اور تاریخوں پر غور

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران کرانے کی تجویز دے دی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اسلام آباد میں آج بروز جمعہ 3 مارچ کو اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران پنجاب میں عام انتخابات سے متعلق لائحہ عمل اور تاریخوں پر غور کیا گیا۔

صدر کی جانب سے حتمی فیصلہ
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سکندر سلطان راجا سربراہی میں ہونے والے اجلاس الیکشن کمیشن کے علاوہ اراکین کے علاوہ الیکشن کمیشن کے سینیر افسران نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے صدر مملکت اور گورنر خیبرپختونخوا کو مراسلے تحریر کیے گئے۔

پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ تجویز کرنے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کیے گئے خط کی منظوری کے بعد پولنگ کا شیڈول جلد جاری کر دیا جائے گا۔

جاری بیان کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ آ ف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں صدر مملکت کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں صوبہ پنجاب کے انتخابات کے انعقاد کے لئے مورخہ 30اپریل سے 7مئی 2023 تک کی تاریخیں تجویز کی ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق صدر مملکت کی طرف سے تاریخ کے انتخاب کے بعد الیکشن کمیشن اپنے آئینی اور قانونی فرائض انجام دینے کے لئے تیار ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے الیکشن کمیشن نے گورنر خیبر پختونخوا کو بھی مراسلہ بھیجا ہے جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آ ف پاکستان کے آرڈر کی روشنی میں الیکشن کمیشن آپ کے جواب کے منتظر ہیں۔

سپریم کورٹ آ ف پاکستان
واضح رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر سے متعلق از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلسل دوسرے روز ہونے والے مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمیشن پاکستان نے پنجاب میں عیدالفطر کے تقریباً ایک ہفتے بعد انتخابات کرانے کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔

سپریم کورٹ نے اس میں یہ بھی کہا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن پاکستان کی مشاورت سے بالترتیب پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تاریخیں طے کریں گے۔

عام انتخابات ایک ہی روزنہ ہونے سے انتخابی اخراجات کا تخمینہ بڑھ گیا

پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔

اس حساب سے 14 اپریل اور 17 اپریل پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کی آخری تاریخ تھی لیکن دونوں گورنرز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز ملنے کے بعد انتخابات کی تاریخیں طے کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنے کا مشورہ دیا۔

دونوں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور انسپکٹرز جنرل نے الیکشن کمیشن سے ملاقاتوں کے دوران کہا کہ ان کے پاس پولیس فورس کی کمی ہے اور انہوں نے دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے الیکشن ملتوی کرنے کا مقدمہ بنایا۔

فنانس ڈویژن نے فنڈز فراہم کرنے سے معذوری کا اظہار کیا اور وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ فوج اور سول آرمڈ فورسز دستیاب نہیں ہوں گی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل،الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں کے گورنرز کو خط میں لکھا تھا کہ پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرانا لازمی ہیں، انتخابات کی تاریخ کے لیےالیکشن کمیشن سے مشاورت ضروری ہے، پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرائے جانے لازمی ہیں، پنجاب میں انتخابات کے لیے 9 اپریل سے 13 اپریل کی تاریخ موزوں ہیں، گورنر پنجاب 9 اپریل سے 13 اپریل کے درمیان کی تاریخ الیکشن کے لیے اعلان کریں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close