Featuredپنجاب

فل کورٹ کا مطالبہ تسلیم نہ کرنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے

لاہور: پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کا اہم اجلاس لاہور میں منعقد ہوا جس میں ن لیگ کے قائد نواز شریف بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے اہم اجلاس میں شریک چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق صدر آصف علی زرداری، چیئرمین پی پی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جے یو آئی اور حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، چوہدری سالک حسین، مریم نواز اور ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی بھی شریک ہوئے جب کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد، سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اہم اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں وزیر اعظم کی معاونت کے لیے شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، عطااللہ تارڑ، ملک احمد خان اور اٹارنی جنرل سمیت دیگر رہنما بھی شریک رہے۔

اہم اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی و آئینی صورت حال پر گفتگو کے علاوہ سپریم کورٹ میں پیدا ہونے والی صورت حال اوردو صوبوں میں انتخابات سے متعلق مشاورت بھی اہم اجلاس ے ایجنڈے میں شامل رہی۔

واضح رہے کہ ملکی سیاسی صورت حال خصوصاً سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی انتخابات کے التوا سے متعلق جاری کیس کی سماعت کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے آج اتحادی جماعتوں کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کے اہم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی جس میں نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے بائیکاٹ کی تجویز دی جسے منظور کرلیا گیا۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کی اکثریت نے فل کورٹ نہ بنانے کی صورت میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے بائیکاٹ کا مشورہ دیا۔

ذرائع کے مطابق شرکا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ سے ہمیں انصاف کی کوئی توقع نہیں، یہی بینچ ماضی قریب میں ہماری حکومت کے خلاف کئی فیصلے دے چکا ہے، فل کورٹ کا مطالبہ ملکی تمام جماعتوں کا مشترکہ اور متفقہ مطالبہ ہے جسے تسلیم نہ کرنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے اجلاس کے شرکاء کو بائیکاٹ کے فیصلے کے مضمرات سے بھی آگاہ کیا۔ سپریم کورٹ کا یک طرفہ فیصلہ آنے کی صورت میں تمام اتحادی جماعتوں نے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق رائے کیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close