Featuredدنیا

لاس اینجلس میں لگی آگ میں اب تک 10 ہزار سے زائد گھر جل چکے

 لاس اینجلس: دنیا کے بدلتے موسم کی وجہ سے آتشزدگی کے واقعات اور شدت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ کئی ہزار ایکڑ رقبے تک پھیل گئی۔ آگ سے اب تک 10 ہزار سے زائد گھر جل چکے ہیں۔

دنیا کے بدلتے موسم کی وجہ سے آتشزدگی کے واقعات اور شدت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ البتہ ماضی میں بھی آتشزدگی کے متعد خطرناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔

تاریخ دانوں کا دعویٰ ہے کہ فیوریسوڈ فائر کے نام سے جانی جانے والی آتشزدگی تاریخ کی سب سے مہلک اور تباہی پھیلانے والی آتشزدگی تھی۔ 2 مارچ 1657 کو شروع ہونے والی اس آتشزدگی نے جاپان کے دارالحکومت ایڈو (آج کا ٹوکیو) کو 60 سے 70 فی صد تک تباہ کر دیا تھا۔ یہ آتشزدگی تین دن تک جاری رہی اور اس میں ایک لاکھ سے زائد شہری جاں بحق ہوئے۔
اس آتشزدگی کے متعلق کسی حتمی تاریخ کا علم تو نہیں لیکن تاریخ دانوں کا ماننا ہے کہ یہ 13 ستمبر 1922 کو شروع ہوئی اور تقریباً نو روز تک جاری رہی۔ اس آفت میں تقریباً ایک لاکھ یونانی اور آرمینین شہری جاں بحق ہوئے۔
18 جولائی 64 عیسوی کی شب روم کے معاشی علاقے میں تاریخ کی خطرناک آتشزدگیوں کے واقعات میں سے ایک واقعہ پیش آیا جس نے روم کے بڑے حصے کو جلا کر راکھ کر دیا اور چھ روز بعد آگ پر قابو پایا گیا۔ متعدد روایات کے باوجود اس آتشزدگی میں اس وقت کے بادشاہ نیرو کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملتے لیکن اس نے اس واقعے کو بعد میں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ضرور کیا۔
8 اکتوبر 1871 کی شام شمالی امریکا کے جنگلات میں تاریخ کی ایک اور بدترین آتشزدگی واقعہ پیش آیا جس نے شمال مشرق وسکونسن سے لے کر شمالی مشیگن تک لاکھوں کروڑوں ڈالر کی پراپرٹی اور جنگلات کو جلا کر راکھ کر دیا۔ واقعے میں تقریباً 2000 افراد ہلاک ہوئے۔
آسٹریلوی ریاست وکٹوریا میں 7 فروری 2009 کو بلیک سیٹرڈے بش فائرز کا آغاز ہوا۔ اس روز اندازاً 400 جگہوں پر آگ بھڑک اٹھی تھی اور اس میں 173 افراد جاں بحق اور 414 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس آفت میں 2100 گھر جل کر تباہ ہوگئے تھے جبکہ 7562 لوگ در بدر اور 11 لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبہ جل کر خاکستر ہوگیا تھا۔ آسٹریلیا کی جدید تاریخ کی یہ سب سے تباہ کن قدرتی آفت تھی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close