Featuredاسلام آباد

نفرت پھیلانے والے سوشل میڈیا صارفین کے خلاف اگلے ہفتے سے سخت کریک ڈاؤن ہوگا، فواد چوہدری

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نفرت پھیلانے والے سوشل میڈیا صارفین کے خلاف اگلے ہفتے سے سخت کریک ڈاؤن کا اعلان کردیا۔ اسلام آباد میں تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ دور میں روایتی میڈیا سے زیادہ بڑا مسئلہ سوشل میڈیا ہے، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے اور اس پر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے صارفین کو سزا دینی ہوگی۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ہماری ایجنسیوں اور ایف آئی اے کے ورکنگ گروپ کا اہم اجلاس ہوا جس میں سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا، اس حوالے سے رواں ہفتے بھی اہم گرفتاریاں کی ہیں، جبکہ اگلے ہفتے میں اس کے خلاف بڑا اور سخت کریک ڈاؤن ہوگا، سوشل میڈیا پر انتہا پسندی کا پرچار کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہوگی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا نے روایتی میڈیا کی جگہ لے لی ہے، لہذا اسے ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے، اس کے لیے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے نام سے نیا ادارہ قائم کررہے ہیں، روایتی میڈیا پر نفرت انگیز باتوں کو قابو کرلیا ہے جس پر ان کا شکر گزار ہوں، اگلے مرحلے میں سوشل میڈیا کی باری ہے جہاں پر اسے کنٹرول کرنا ہوگا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ لوگوں کو نفرت کا پرچار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اس سے انتہا پسندی اور دہشت گردی پھیلتی ہے، شدت پسند طبقہ کہتا ہے کہ اس کی رائے پر بحث کی ضرورت نہیں، پھر وہ فتوے دیتا ہے، لوگوں کو دوسرے کی آزادی سلب کرنے کا حق نہیں، دنیا میں ہر آزادی کی حد ہوتی ہے، پاکستان میں کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ انہیں بے لگام آزادی حاصل ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ ریاست مکالمہ چاہتی ہے جو اس وقت نہیں ہوسکتا جب تک آپ دوسرے فریق کو اپنا موقف پیش کرنے کی اجازت نہ دیں، اپنے موقف کے خلاف بات کرنے والے کو گولی مارنے اور پھانسی دینی کی بات کی جاتی ہے، لہذا بڑا کریک ڈاؤن شروع ہوگا۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ دنیا کے مختلف معاشرے کسی نہ کسی طرح کی انتہا پسندی کا شکار ہیں، بھارت میں مودی کے آنے سے انتہا پسندی میں اضافہ ہوا، پاکستان کو بھی انتہا پسندی اور دہشتگردی کا سامنا ہے، حالانکہ اسلام میں انتہا پسندی، دہشتگردی کا کوئی وجود نہیں، دراصل افغانستان میں پھنسنے سے پاکستان میں انتہا پسندی پھیلی کیونکہ غیر متعلقہ تنازع میں پھنسنے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close