Featuredسندھ

ماوا، گٹکا اور مین پوری کی فیکٹریاں فوری سیل کی جائیں

کراچی :  کراچی میں گٹکا، ماوا اور مین پوری کی فیکٹریاں فوری سیل کی جائیں۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ گٹکے کی فروخت میں پولیس خود ملوث ہے۔ کل تمام اسٹیک ہولڈرز کو قانون سازی کی سفارشات کے لیے ہونے والی کارروائی میں شرکت کا حکم دے دیا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنھور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے گٹکے پرعدالتی پابندی پرعمل درآمد نہ کرنے پر آئی جی سندھ اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔

دوران سماعت جناح اسپتال کے کینسر وارڈ کے انچارج ڈاکٹر غلام حیدر نے گٹکے کی وجہ سے منہ کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی فہرست پیش کردی۔

ڈاکٹروں نے کہا کہ جناح اسپتال کی او پی ڈی میں تین سو سے زائد کینسر کے مریض روزانہ آتے ہیں، جن میں سے ستر فیصد منہ کے کینسر کے ہوتے ہیں۔ مریضوں میں کالج اور اسکول کے بچے اور فیکٹریوں کے نوجوان زیادہ ہوتے ہیں

ڈاکٹروں نےعدالت کو بتایا کہ یہ شرح ملک کے دیگر حصوں سے بہت زیادہ ہے۔ انہوں نےعدالت سے درخواست کی کہ یہ بہت خطرناک صورت حال ہے،عدالت اس معاملے پر ہماری دوستانہ مدد کریں۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کینسر کے ڈاکٹروں نے بھی عدالت میں دہائیاں دی ہیں، کہ لوگ مررہے ہیں گٹکا بند کرایا جائے۔ کراچی میں گٹکا، ماوا اور مین پوری کی فیکٹریاں فوری سیل کی جائیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ گٹکا جیسی خطرناک چیز فروخت کرنے میں پولیس اہل کار بھی ملوث ہیں۔ لگتا ہے پولیس والوں کی روٹی اس سے چل رہی ہے، پولیس اہل کار اس دھندے سے کروڑوں روپے کمارہے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ گٹکے کی فروخت کے خلاف پولیس دفعہ 336 کے تحت ایف آٸی آر درج کرتی ہے۔ یہ قابل ضمانت ہے، جس کی وجہ سے گٹکا تیار کرنیوالے جلد چھوٹ جاتے ہیں۔

عدالت نے پولیس کو گٹکے کی فروخت کرنے والوں کے خلاف دفعہ تین سو چھتیس اے کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close