Featuredپنجاب

معروف بزنس مین ملک ریاض کی بیٹیوں کا اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن پر مسلح گارڈ کیساتھ تشدد

لاہور : اداکارہ و ماڈل عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل

معروف اداکارہ و ماڈل عظمیٰ خان کے گھر پر بزنس ٹائکون ملک ریاض کی بیٹیوں نے دھاوا بول دیا۔

اداکارہ کے گھر پر رات کے وقت کچھ خواتین نے 12 مسلح گارڈ کیساتھ حملہ کیا اور گھر کے اندر توڑ پھوڑ کی گئی، مسلسل گالیاں دی جاتی رہیں، عظمیٰ خان اور ان کی بہن انہیں تشدد کا نشانہ نہ بنانے کی منتیں کرتی رہیں۔

سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کے گھر میں توڑ پھوڑ کی جا رہی ہیں۔

حملہ آور خواتین دونوں بہنوں کو مسلسل غلیظ گالیاں بھی دی جا رہی ہیں۔ اس دوران عظمیٰ خان اور ان کی بہن مسلسل روتے ہوئے منتیں کر رہی ہیں کہ انہیں تشدد کا نشانہ نہ بنایا جایا، تاہم حملہ آور خواتین اور دیگر لوگوں کی جانب سے ان کی ایک نہیں سنی جا رہی۔

بتایا گیا کہ رات کے وقت حملہ آور دیوار پھلانگ کر عظمیٰ خان کے گھر میں داخل ہوئے اور دروازہ توڑ دیا۔ خواتین اور مسلح گارڈ پھر زبردستی اداکارہ کے گھر میں گھس گئے اور دونوں بہنوں کو بدترین تشدد کا شانہ بنانے کے علاوہ گھر میں بری طرح توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔

دوسری جانب اداکارہ عظمیٰ خان نے معروف بزنس مین ملک ریاض کی بیٹیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس کے گھر پر حملہ کر کے اسے جان سے مارنے کی دھمکی دے رہی ہے۔

اداکارہ عظمیٰ خان نے اس تمام معاملے کے حوالے سے پولیس میں ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست دی ہے۔ عظمیٰ خان نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ امبر ملک اور پشمینہ ملک نامی خواتین اپنے 12مسلح گارڈز کے ساتھ رات کے وقت ان کے گھر میں داخل ہوئیں، ان پر اور ان کی بہن پر تشدد کر کے انہیں ہراساں کیا گیا جبکہ انہیں بلیک میل بھی کرنے کی کوشش کی گئی۔

عظمیٰ خان نے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ امبر ملک اور پشمینہ ملک نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔ اداکارہ نے پولیس سے اپیل کی ہے پولیس جلد از جلد انکا اور انکی بہن کا طبی معائنہ کروائے اس سے پہلے کہ انکے زخم بھرنا شروع ہوجائیں۔

 

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close